کراچی کے نظام کی بہتری کیلیے 10 ارب ڈالر کی ضرورت ہے‘ عالمی بینک

174

اسلام آباد(اے پی پی)عالمی بینک نے کہا ہے کہ کراچی میں بنیادی ڈھانچے کی ضروریات، خدمات کی فراہمی ، اربن ٹرانسپورٹ، نکاسی آب ، پینے کے لیے صاف پانی کی فراہمی اورکچرے کی صفائی کے نظام کو بہتربنانے کے لیے آئندہ ایک عشرہ میں 9 سے لے کر10 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔یہ بات پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹرناجی بن حسائن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹرپر جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں کہی۔انہوں نے اس ضمن میں عالمی بینک کی مرتب کردہ 131 صفحات پرمشتمل رپورٹ کا حوالہ بھی دیا جس میں کراچی میں بنیادی ڈھانچے کی ضروریات ومسائل، شہریوں کوبنیادی خدمات کی فراہمی ، اربن ٹرانسپورٹ، نکاسی آب ، پینے کے لیے صاف پانی کی فراہمی، سینیٹیشن اورکچرے کی صفائی وفضلے کوٹھکانے لگانے سے متعلق مسائل ، ان کے حل اوراس ضمن میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیرسے متعلق مسائل، حل اورطریقہ ہائے کارکا تفصیل سے احاطہ کیاگیاہے۔ ناجی بن حسائن نے کہا کہ عالمی بینک کا اندازہ ہے کہ 160 ملین سے زیادہ آبادی والے شہرمیں بنیادی ڈھانچے کی ضروریات، خدمات کی فراہمی ، اربن ٹرانسپورٹ، نکاسی آب ، پینے کے لیے صاف پانی کی فراہمی اورکچرے کی صفائی کے نظام کو بہتربنانے کے لیے آئندہ ایک عشرہ میں 9 سے لے کر10 ارب ڈالر کی معاونت کی ضرورت ہے۔ عالمی بینک کی اس رپورٹ میں کہاگیاہے کہ کراچی میں بنیادی ڈھانچے کے مسائل کے حل کے لیے سرکاری شعبے میں مختص فنڈز ناکافی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کراچی اورسندہ کے شہری علاقوں میں غیرمنقولہ جائدادسے حاصل کردہ پراپرٹی ٹیکس عالمی سطح پرشہری علاقوں میں حاصل کردہ ٹیکس محصولات کے مقابلے میں بہت کم ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میٹروپولیٹن شہرمیں بنیادی ڈھانچے کی تعمیرکے لیے پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنا ضروری ہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ کراچی قدرتی اورانسانی مداخلت سے پیداہونے والی آفات کا مقابلہ کرنے میں کمزورہے۔ شہرکو فضائی اورماحولیاتی آلودگی کے مسائل کا بھی سامناکرنا پڑرہا ہے۔رپورٹ میں کراچی میں ٹرانسپورٹ نظام کی کمزرویوں کا بھی احاطہ کیاگیاہے۔ رپورٹ کے مطابق کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام نہیں ہے اورنہ ہی شہرمیں ٹرانسپورٹ کے حوالے سے کوئی جامع پالیسی وضع کی گئی ہے،کراچی میں ٹریفک کے مسائل بڑھتے جارہے ہیں اورشہرکی سڑکوں پر روزانہ سیکڑوں نئی گاڑیوں کااضافہ بھی ہورہاہے، کراچی میں 45 شہریوں کے لیے ایک بس کی سیٹ دستیاب ہے،اس کے مقابلے میں ممبئی میں 12 شہریوں کے لیے ایک سیٹ کی سہولت میسر ہے۔ رپورٹ میں کراچی میں ٹریفک کے مسائل کے حل کے لیے جامع پالیسی اوراداروں کے قیام کی ضرورت پر زوردیا گیاہے۔ رپورٹ میں کراچی میں نکاسی آب اورپینے کے لیے صاف پانی کی فراہمی سے متعلق مسائل کوبھی اجاگرکیاگیاہے۔ رپورٹ میں کراچی کے مسائل کے حل کے لیے سرکاری اورنجی شعبے کے اشتراک سے مختصر، درمیانی اورطویل المدت اقدامات کی سفارشات پیش کی گئی ہیں۔