حب ڈیم ٹوٹنے کا خطرہ۔ دیواروں کی مرمت کی جائے‘ واپڈا

213

کراچی (رپورٹ:مسعود انور ) حب ڈیم کے اسپل ویز کی بروقت مرمت نہ ہونے اور اس کے پشتوں میں بندھے تار چوری ہونے کے باعث اس کے ٹوٹنے اور حب شہر کے ڈوبنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں ۔اسپل ویز سے پانی انتہائی پریشر کے ساتھ بلندی سے نیچے گرتا ہے جس کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے جگہ جگہ مخصوص قسم کی رکاوٹیں بنائی جاتی ہیں۔ان رکاوٹوں میں تاروں کے ذریعے بڑے بڑے پتھروں کو باندھ کر استعمال کیا جاتا ہے۔2007ء کے بعد پہلی مرتبہ حب ڈیم اپنی گنجائش کے مطابق بھر چکا ہے جس کے بعد اسپل ویز سے پانی حب ندی میں چھوڑا گیا ہے ۔ گزشتہ 13 برس میں اسپل ویز سے پانی نہ چھوڑنے کے باعث لینڈ مافیا نے یہ تار کاٹ کر جانوروں کے باڑے بنانے میں استعمال کرلیے ہیں،جس کے باعث اب رکاوٹوںکے پتھر اپنی جگہ چھوڑ چکے ہیں اور اسپل ویز سے پانی پچکاریوں کی صورت میں باہر آرہا ہے جو کسی بھی وقت بڑے شگاف کی صورت اختیار کرسکتا ہے ۔ڈیم میں شگاف پڑنے کی صورت میں پورا ضلع حب اور خاص طور سے حب شہر ڈوب سکتا ہے۔حب ڈیم میں آس پاس کے پہاڑی علاقوں سے مسلسل پانی آرہا ہے جس کے باعث اسپل ویز سے پانی چھوڑنے کی مقدار میں اضافہ کرنا پڑ رہا ہے جو ان مخدوش اسپل ویز کے لیے مزید تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔حب ڈیم سے سندھ اور بلوچستان کے صوبے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اس کی تعمیر کے وقت واضح کردیا گیا تھا کہ جو صوبہ اس سے جتنے فیصد پانی لے گاوہ اس کی مرمت کے لیے اتنے کے فنڈز فراہم کرے گا۔ واپڈا کے مطابق صوبہ سندھ پر حب ڈیم کی مرمت کے لیے ایک ارب روپے اور صوبہ بلوچستان پر 45 کروڑ روپے واجب الادا ہیں مگر دونوں ہی صوبے واپڈا کے بار بار تقاضوں کے باوجود یہ رقم ادا کرنے سے انکاری ہیں جس کے نتیجے میں حب شہر کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔ حب ڈیم میں شگاف کی صورت میں حب کے اہم صنعتی شہر کی تباہی کے ساتھ ساتھ کراچی میں پانی کی قلت بھی پیدا ہوسکتی ہے ۔ واپڈا کے چیف انجینئر احتشام الحق نے بتایا کہ حب ڈیم کے ساتھ 1.4 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بھی صوبوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے شروع نہیں کیا جاسکا ہے۔اگر صرف40کروڑ روپے مالیت کا یہ منصوبہ مکمل کرلیا جائے تو یہ منصوبہ صرف3 برس ہی میں اپنی لاگت نکال لے گا اور علاقے کے بجلی کے مسائل بھی حل ہوجائیں گے۔ واپڈانے حب ندی کے ساتھ قائم جانوروں کے باڑوں اور کرشنگ پلانٹس کے مالکان کو پہلے ہی الرٹ جاری کردیا ہے کہ وہ کسی نقصان سے بچنے کے لیے علاقہ فوری طور پر خالی کردیں ۔