اقوام متحدہ کا ہانگ کانگ سے متنازع قانون پر نظرثانی کا مطالبہ

495

نیو یارک (انٹرنیشنل ڈیسک) انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے خصوصی نمایندے نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ ہانگ کانگ کے لیے اس کے قومی سیکورٹی قانون نے شہریوں کے بنیادی حقوق کے لیے سنگین خطرات پیدا کردیے ہیں۔ عالمی ادارے کے نمایندہ خصوصی نے بیجنگ کو تحریر کیے گئے ایک کھلے خط میں کہا کہ یہ قانون اظہار رائے کی آزادی پر بھی قدغن لگاتا ہے اور اس کا استعمال سیاسی سرگرمیوں میں شامل افراد کو سزائیں دینے کے لیے کیا جاسکتا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق جمعہ کے روز جاری کیے گئے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ نیا قانون ہانگ کانگ کے ججوں، وکلاء اور اظہار رائے کی آزادی کو کچلنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ نئے قانون میں علاحدگی پسندی، تخریب کاری، دہشت گردی اور غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ ساز باز کو جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کے نفاذ نے کئی مظاہرین اور سماجی اور سیاسی کارکنوں کو خاموش کردیا ہے۔ دوسری جانب بیجنگ اور ہانگ کانگ میں حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون علاقے کے استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے ضرور ی تھا۔ 14 صفحات پر مشتمل خط اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے تحفظ اور انسداد دہشت گردی سے متعلق خصوصی نمایند ہ فینوالا نی اولین اور اقوام متحدہ کے دیگر چھ سفارت کاروں نے بھیجا ہے، جس پر دستخط کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ہانگ کا نگ کا سیکورٹی قانون بین الاقوامی قانون کے تحت چین کی قانونی ذمے داریوں پر پورا نہیں اترتا۔ا