جامعہ کراچی اور پنک پاکستان ٹرسٹ کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط

489

کراچی (اسٹاف رپورٹر)جامعہ کراچی اور پنک پاکستان ٹرسٹ کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب جمعہ کے روز وائس چانسلر سیکریٹریٹ جامعہ کراچی میں منعقد ہوئی۔جامعہ کراچی کی جانب سے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے جبکہ صدر پنک پاکستان ٹرسٹ کی ڈاکٹر زبیدہ قاضی نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے۔

مفاہمتی یادداشت کا مقصد بریسٹ کینسر کے حوالے سے،اساتذہ،طلباوطالبات اور ان کے ذریعے معاشرے میں آگاہی کو فروغ دینا ہے تاکہ خواتین بروقت تشخیص کو ترجیح دیتے ہوئے معالج سے رجوع کریں۔

بریسٹ کینسر جیسے موذی مرض سے متعلق آگاہی کوفروغ دینے کے لئے جامعہ کراچی کے اساتذہ اور طلبہ رضاکارانہ طور پرکام کریں گے۔جامعہ کراچی اور پنک پاکستان ٹرسٹ بریسٹ کینسر کی بروقت تشخیص،علاج اور آگاہی سے متعلق کانفرنسز،سیمینارز اور ورکشاپس کے انعقاد کو یقینی بنائیں گے۔مفاہمتی یا دداشت کے مطابق ایسی خواتین میں شعور اجاگر کرنا ہے جوان علامات کو جانتے ہوئے بھی خاندان والوں کو بتانے سے گریز کرتی ہیں اور اگر خاندان والوں کو بتا بھی دیتی ہے تو خاندان والے اس کو باعث شرم سمجھتے ہیں اور علاج نہیں کراتے،ایسی خواتین اور خاندانوں میں اس سے متعلق آگاہی فراہم کرنا اور شعور اجاگرکرنا ہے اور یہ بتانا ہے کہ بروقت علاج نہ کرانے کی وجہ سے جب یہ کینسر اگلی سٹیج پر پہنچ جاتا ہے تو اس کا علاج نہ صرف بہت مہنگا ہو جاتا ہے بلکہ زندگی کے خاتمے کا سبب بن سکتاہے۔

اس موقع پر پنک پاکستان ٹرسٹ کی صدر ڈاکٹر زبیدہ قاضی نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً چالیس ہزار اموات بریسٹ کینسر کی وجہ سے ہوتی ہیں اوردنیا میں ہر8میں سے ایک خاتون بریسٹ کینسر کا شکارہوسکتی ہے جس میں ایشائی ممالک بشمول پاکستان شامل ہے۔

چھاتی کے سرطان کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اور علامات کی آگاہی نہ صرف اس بیماری سے بچنے بلکہ ابتدائی تشخیص کے لیے حوصلہ افزائی کرنے کا ایک مو ثر طریقہ ہے۔غربت، ناخواندگی اور جہالت جیسے عناصر بیماری کی تشخیص اور علاج معالجے میں تاخیر کا باعث بنتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ شہر میں موجود خواتین بھی ٹیسٹ نہیں کرواتی،چھاتی کے سرطان میں مبتلا خواتین کی بڑھتی ہوئی شرح میں آگاہی کے ذریعے کمی لائی جاسکتی ہے۔وہ خواتین جو بروقت تشخیص کو ترجیح دیتے ہوئے معالج سے رجوع کرلیتے ہیں وہ جلد صحتیاب بھی ہوجاتی ہیں اور جولوگ ڈر،خوف یا اپنی لاپرواہی کی وجہ سے اس مرض کی بروقت تشخیص کرانے سے قاصر رہتے ہیں انہیں اس کی بھاری قیمت اداکرنی پڑتی ہے۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ جامعات کے اساتذہ اورطلبہ اس موذی مرض سے متعلق آگاہی اور شعور اجاگر کرکے اس مرض میں کمی لانے کے لئے خاطر خواہ کردار اداکرسکتے ہیں،کیونکہ جامعات ہی ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے طلباوطالبات حصول علم کے لئے آتے ہیں اور یہ ہی آگاہی کو فروغ دینے اور شعور اجاگر کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ بن سکتے ہیں۔

تمام تعلیمی اداروں اور بالخصوص جامعات کو معاشرے کی بہتری کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کارلاتے ہوئے کلیدی کردار اداکرنا چاہیئے۔جامعہ کراچی نہ صرف تدریس وتحقیق پر توجہ دے رہی ہے بلکہ معاشرے کے سماجی اور دیگر مسائل کے حل کے لئے بھی اپنا کردار اداکررہی ہے۔