سندھ میں بلدیاتی اداروں پر قبضے کی جنگ ،وزیراعلیٰ اور وزرا میں اختلافات

236

کراچی(نمائندہ جسارت)پیپلز پارٹی میں بلدیاتی اداروں پر قبضے کی جنگ،پارٹی رہنمائوں میں گروپ بندی کا انکشاف ہوا ہے ، وزیر اعلیٰ سندھ اور صوبائی وزراکے مابین شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں،پیپلز پارٹی کے بعض وزرا مرتضیٰ وہاب کو اور بعض تاج حیدر کو ایڈمنسٹریٹر لانے کے خواہشمند ہیں،مراد علی شاہ سے قربت رکھنے والے افسران کی بلدیاتی اداروں میں تیزی سے تعیناتیاں کی جانے لگیں،وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ صورتحال سے پریشان،دیگر وزرا میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے،پارٹی قیادت کو تحفظات سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،سندھ حکومت کی بیوروکریسی میں بے چینی،حکومتی کارکردگی بری طرح متاثر ہونے لگی،سندھ حکومت کو ون مین شو گورنمنٹ قرار دیا جانے لگا۔تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت میں شامل پیپلز پارٹی کے اہم رہنمائوں میں شدید اختلافات کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی میں بلدیاتی اداروں پر قبضے کی جنگ چھڑ گئی ہے اور اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ سے قربت رکھنے والا افسران کاگروپزبردست انداز سے متحرک ہوگیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی بلدیاتی اداروں میں مداخلت عروج پر پہنچ چکی ہے اور افسران کے تقرر وتبادلوں کے سلسلے میں وزیر بلدیات کو بھی اعتماد میں نہیں لیا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ سے قربت رکھنے والے افسران کو بلدیاتی اداروں سے فارغ کر نے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے‘جس پر وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات میں اختلافات شدت اختیار کرچکے ہیں جبکہ دیگر وزرا بھی وزیر اعلیٰ سندھ کی محکموں میں مداخلت پر سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔ذرائع کے مطابق حال ہی میں تعینات کیے جانے والے سیکرٹری بلدیات افتخار شالوانی اور کمشنر کراچی تعینات کیے جانے والے سہیل راجپوت بھی وزیر اعلیٰ سندھ کے قریبی بتائے جاتے ہیں جبکہ اس سے قبل لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ میں کے ڈی اے کے جونیئر انجینئر خالد مسرور کی من مانیاں گزشتہ کئی برس سے جاری ہیں جو کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے کلاس فیلو بتائے جاتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی اور ڈی ایم سیز میں ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کے سلسلے میں بھی وزراکی سفارشات کو اہمیت نہیں دی جارہی ہے‘جس پر صوبائی وزرانے وزیراعلیٰ سندھ کی من مانیوں کے خلاف پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو تحفظات سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔