حکومتی بے حسی اور عدم دلچسپی کی وجہ سے کسان پس کر رہ گیا ہے، سراج الحق

413

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومتی بے حسی اور کسانوں کے مسائل سے عدم دلچسپی کی وجہ سے کسان پس کر رہ گیاہے،حکومت کی صنعت و تجارت کی طرح زراعت میں بھی کوئی پالیسی نہیں، زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن حکومت زرعی ترقی اور کاشت کاروں کے لیے کچھ نہیں کر سکی۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے جے آئی کسان کے صدر چوہدری شوکت علی چدھڑ کی قیادت میں ملنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ جعلی زرعی ادویات کا سدباب کیا جاسکا نہ سستی کھادوں کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جاسکا،فصلوں کی کاشت کیلئےپانی بنیادی ضرورت ہےمگرحکومت کسانوں کیلئےپانی کا مسئلہ حل کرنے میں بھی ناکام ہے ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ گوجرانوالہ ڈویژن میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے باوجود پچیس ہزار سے زائد کسانوں کے ٹیوب ویلز کے کنکشن کاٹ دیے ہیں جس سے فصلوں کو بروقت پانی نہ ملنے سے پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے، حکومت شوگر ملز مالکان کے ہاتھوں ہونے والے کسانوں کے استحصال کو روکنے کی بجائے شوگر مافیا کا ساتھ دے رہی ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت کی کوئی واضح زرعی پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے کسان اور کاشتکار سخت پریشانی میں ہیں ۔ خاص طور پر گوجرانوالہ ڈویژن میں ریگولر بل دینے کے باوجود واپڈا کی طرف سے چھوٹے کسانوں کے بجلی کے کنکشن کاٹے جارہے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصل کو سخت نقصان پہنچا ہے اور کسان کاشت کاری چھوڑ کر شہروں میں منتقل ہونے پر مجبور ہوچکے ہیں جس سے شہروں کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں ۔

انہوں نے واپڈا کی طرف سے بجلی کی مونو موٹرز لگانے کے لیے پانچ ایکڑ کی شرط کو چھوٹے کسانوں کے ساتھ ظلم قرار دیتے ہوئے کہاکہ اگر کسی کی تین یا چار ایکڑ زرعی اراضی ہے تو وہ پانی کے بغیر کیسے کاشتکاری کر سکتاہے ۔

سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ حکومت کی طرف سے اجناس کی قیمتیں مقرر نہ کیے جانے سے کسانوں کو ان کی خون پسینے کی کمائی سے محروم کردیا جاتاہے،حکومت نے کسانوں سے 1400 روپے فی من گندم خریدی اور اب انہیں 2400 روپے من آٹا دیا جارہاہے ۔

انہوں نے کہا کہ شوگر ملز مالکان نہایت کم قیمت پر گنا خریدتے ہیں او ر 100 روپے کلو چینی بیچتے ہیں،حکومت ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتی،کسانوں کو ان کی پیدوار کا مناسب معاوضہ نہ ملنے کی وجہ سے ان کا بری طرح استحصال ہورہاہے ۔