۔200 طالبان کے بدلے 6 افغان فوجی رہا

403

کابل،قطر(آن لائن ) افغان حکومت نے لویہ جرگے کی منظوری کے بعد مختلف مقدمات میں اسیر مزید 200 طالبان قیدیوں کو رہا کردیا جس کے جواب میں طالبان نے بھی اسپیشل فورس کے 6 مغوی اہلکاروں کو آزاد کردیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کی ہدایت پر سنگین مقدمات کا سامنا کرنے والے 400 طالبان قیدیوں میں سے مزید 200 کو رہا کردیا گیا۔ قبل ازیں 80 سے زائد قیدیوں کے ایک گروپ کو پہلے ہی رہا کیا جاچکا ہے۔ان 200 قیدیوں کو کابل کی مرکزی جیل سے رہا کردیا گیا جس کے بدلے میں طالبان نے افغان اسپیشل فورس کے 6 مغوی اہلکاروں کو آزاد کردیا تاہم ان اہلکاروں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے ہیں۔کابل حکومت کی اہم شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ قیدیوں کے تبادلے کے عمل کو فوری طور پر مکمل کرنا چاہتے ہیں تاکہ جلد از جلد انٹرا افغان ٹاک کا آغاز کیا جا سکے۔ رواں
برس 29 فروری کو افغان طالبان اور امریکا کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے تحت کابل حکومت کو 5 ہزار طالبان اسیروں کو رہا کرنا تھا جن میں سے 4 ہزار 600 کو رہا کردیا گیا تھا۔کابل حکومت نے باقی ماندہ 400 قیدیوں کی رہائی سنگین مقدمات میں ملوث ہونے کی وجہ سے لویہ جرگہ کی منظوری سے مشروط کی تھی جو گزشتہ ماہ کے گرینڈ اجلاس میں منظور کرلی گئی تھی۔علاوہ ازیںغیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قطرمیں طالبان سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے طالبان قیدیوں کی رہائی کے عمل کو بین الافغان مذاکرات کے آغا ز کی جانب مثبت قدم قرار دیاہے۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ افغان حکومت نے ہمارے کچھ قیدیوں کو رہا کر دیا ہے جو بین الافغان مذاکرات کی جانب مثبت قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیر سے اب تک200طالبان قیدی رہا ہوئے ہیں۔دوسری جانب ترجمان افغان اعلیٰ کونسل برائے قومی مفاہمت کا کہنا ہے کہ بین الافغان مذاکرات کی راہ میں آنیوالی تمام رکاوٹیں ہٹادی گئی ہیں، قیدیوں کے تبادلے کاعمل جلد مکمل ہوجائیگا، مذاکراتی ٹیم بین الافغان مذاکرات کیلیے دوحا جانے کیلئے مکمل تیار ہے۔واضح رہے کہ قطر میں طالبان امریکا ڈیل کے تحت افغان حکومت کو 5 ہزار جبکہ طالبان کو ایک ہزار افغان فوجی رہا کرنے تھے۔