سعودی عرب،شہزادوں سمیت 6 افراد اہم دفاعی عہدوں سے برطرف

666
برطرف کیے گئے شہزادہ فہد بن ترکی السعود اور عبدالعزیز بن فہد کی فائل فوٹو

ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب میں بدعنوانی کے الزام پر 4فوجی افسران کے علاوہ یمن میں لڑنے والے عرب اتحاد کے کمانڈر اور اس کے بیٹے کو عہدوں سے برطرف کردیا گیا۔ خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق شہزادہ فہد بن ترکی بن عبد العزیز السعود کو مشترکہ افواج کے کمانڈر کے عہدے سے سبکدوش کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے جاری کردہ شاہی فرمان میں کہا گیا کہ کمانڈر کے بیٹے اور الجوف کے نائب گورنر شہزادہ عبدالعزیز بن فہد کو بھی ان کے عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے۔ اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ مشترکہ افواج کے کمانڈر کو برطرف کرنے کے بعد جنرل مطلق بن سلیم کو نیا کمانڈر تعینات کردیا ہے۔ شاہی فرمان کے مطابق مذکورہ فیصلہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی انسداد بدعنوانی کمیٹی کی وزارت دفاع میں مشکوک مالی لین دین کی تحقیقات پر مبنی تھا۔ شہزادہ فہد مشترکہ افواج کے کمانڈر بننے سے قبلرائل سعودی گراؤنڈ فورسز، پیراٹروپرز یونٹوں اور خصوصی دستوں کے کمانڈر تھے، جب کہ ان کے والد سابق نائب وزیر دفاع تھے۔ باپ بیٹے پر وزارت دفاع میں کرپشن کے الزامات ہیں، جس پر انہیں تفتیشی حکام کے حوالے کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 2برس قبل کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 10 سے زائد شہزادوں اور درجنوں سابق وموجودہ وزرا کو گرفتار کر لیا تھا، جن میں عرب کے امیر ترین شخص شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل تھے۔ اس اقدام کے 3 روز بعد سعودی عرب میں تقریباً 100 ارب ڈالر کی خورد برد کے الزام میں 200 سے زائد افراد کو تحقیقات کے لیے حراست میں لے لیا گیا تھا۔