حکومت بارشوں سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کرے، سینیٹر سراج الحق

381

لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ محکمہ موسمیات کی پیشگی وارننگ کے باوجودحکومت اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی ایمر جنسی بنیادوں پر حالات سے نپٹنے کی صلاحیت میں بہتری نہیں آئی، مون سون بارشوں کی وجہ سے کراچی سمیت ملک بھر میں انفراسٹرکچر کا پول کھل گیاہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا اور سیلاب میں عوام کی پریشانیوں سے حکمرانوں کی نااہلی کھل کر سامنے آگئی ہے،حالیہ بارشوں میں 163 لوگ موت کے منہ میں چلے گئے ہیں،اربن فلڈنگ سے نپٹنے کے بروقت انتظامات ہو جاتے تو ان لوگوں کو بچایا جاسکتاتھا۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ اور موجودہ حکمران ایک دوسرے پر تنقید کر کے عوام کو بے وقوف نہیں بنا سکتے،کراچی کی الارمنگ صورتحال کے باوجود حکمرانوں کو اب تک ہوش نہیں آیا،ملک کا معاشی حب اور اسلامی دنیا کا سب سے بڑا شہرکراچی کئی روز سے گندے پانی میں ڈوبا ہواہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وفاقی صوبائی اور شہری حکومت شہر سے پانی نکالنے کی بجائے ایک دوسرے پر الزام تراشی کر رہے ہیں،کراچی سے اکٹھا ہونے والا ایک ماہ کا ریونیو بھی کراچی پر خرچ کر دیا جاتا تو شہریوں کو اس مصیبت سے بچایا جاسکتا تھا،آج کراچی خود کو لاوارث سمجھ رہاہے کراچی کے بازار، گلیاں اور سڑکیں دلدل سے بھری ہوئی ہیں ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں،ہزاروں گھروں میں پینے کا پانی تک موجود نہیں اور بستیوں میں ایک ہفتے سے بجلی بند ہے مگر وفاقی اور صوبائی وزراءاور شہری حکومت روزانہ شام کو چینلز پر بیٹھ کر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں لگے رہتے ہیں ۔

انہوں نے جماعت اسلامی کے کارکنوں اور الخدمت کے رضا کاروں کو خراج تحسین پیش کیا، جنہوں نے لوگوں کو ڈوبنے سے بچانے اور ان کے کھانے پینے اور رہائش کا فوری متبادل انتظام کیا اور ہزاروں لوگوں کو ریسکیو کرنے میں انتظامیہ کی مدد کی ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ادارے کو 15 سال ہو گئے ہیں مگر اب تک اس کی کارکردگی سے کوئی بھی مطمئن نہیں،سابقہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت کی ترجیح بھی اداروں کا استحکام نہیں اسی لیے قومی ادارے ناکام ہیں اور عوام کی توقعات پر پورا نہیں اترتے ۔

سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ حکومت بارشوں سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگائے جن لوگوں کے مکانات گرے ہیں ان کو معاوضہ دیا جائے ۔