جامعہ کراچی میں داخلوں میں بے ضابطگیوں کا نوٹس لیا جائے،جمعیت

677

کراچی:اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کے ترجمان شعور تنولی کا کہنا  ہے  کہ جامعہ کراچی کی انتظامیہ  جامعہ میں ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام کےداخلوں میں بے ضابطگیوں کافوری نوٹس لے۔

جامعہ کراچی میں جمعیت کے ترجمان نے کہا کہ  انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور قوانین جامعہ کے بر خلاف داخلے عنایت کرنے سے گریز کرے، اگر ان معاملات کو جلد از جلد حل نہ کیا گیا تو جمعیت جامعہ کے طلبہ و طالبات احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

خیال رہے کہ جامعہ کراچی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام میں سنگین بد انتظامیاں  جاری ہیں، من پسند افراد کو قواعد کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ایم فل اور پی ایچ ڈی ڈگریوں سے نوازا جانے لگا۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق سید محمد عسکری نے 1997ء میں ایم فل میں داخلہ حاصل کیا،دستاویزات کے مطابق طالب علم نے جولائی 2012ء میں درخواست دی کہ میراداخلہ 2002ء میں ختم ہوچکا ہے لہٰذا مجھ کو صرف ایک مرتبہ داخلے میں توسیع دی جائے تاکہ میں اپنا مقالہ جمع کرواسکوں۔

 اس کے ایک سال کے بعد جولائی 2013ء میں دوسری درخواست دی گئی کہ مجھے اپنی تحقیق مکمل کرنے کے لیے کچھ اور مزید وقت درکارہے لہٰذا اس میں مزید توسیع دی جائے۔ اس کے بعد مزید ایک اور درخواست برائے توسیع داخلہ 2015ء میں 3 ماہ کی توسیع کی دی گئی۔

 جس پر سابق وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر محمد قیصر کے دستخط اور احکامات موجود ہیں، جامعہ کراچی نے قواعد کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے مذکورہ طالب علم سید محمد عسکری کو نہ صرف نئے داخلے کا خط جاری کردیا بلکہ اس ہی خط میں ایم فل سے پی ایچ ڈی میں داخلے کو تبدیل کردیا جوکہ قواعد کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

 قواعد کے مطابق نیا داخلہ حاصل کرنے والا طالب علم صرف ایک معینہ مدت زیادہ سے زیادہ 6 ماہ میں اپنا مقالہ جمع کروانے کا پابند ہوتاہے اور اس ضمن میں کسی داخلے کی ایم فل سے پی ایچ ڈی میں تبدیلی کی گنجائش نہیں ہوتی، لیکن حیرت انگیز طور پر ایک فرد کو فائدہ پہنچانے کے لیے نہ صرف من پسند خطوط کا اجراء کیا گیا بلکہ نیا داخلہ حاصل کرنے کے لیے کوئی فارم متعلقہ شعبے میں جمع بھی نہیں کروایا گیا۔

 نیا داخلہ جعل سازی سے حاصل کرنے کے 4 سال بعد 2019 ء میں مقالہ جمع کروادیا گیا، بورڈ آف ایڈوانس اسٹڈیز میں یہ مقالہ ممتحن ریفریز کے لیے پیش کیا گیا جس پر چند اراکین بورڈ نے شدید اعتراضات اٹھائے جس کے باعث یہ معاملہ روک دیا گیا۔

 تاہم ان اراکین کی مدت مکمل ہونے کے بعد اب یہ مقالہ دوبارہ بورڈ آف ایڈوانس اسٹڈیز کے اجلاس میں ممتحن کے ناموں کے لیے پیش کردیا گیا ۔جس پر ایک رکن نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس طالبعلم کو فائدہ پہنچانے کے لیے تمام قوانین کو روندا جارہا ہے۔ا س طالب علم کا داخلہ منسوخ کرکے نیا داخلہ دیا جائے۔

قائم مقام وائس چانسلر اور ڈین نے داخلہ منسوخی سے انکار کردیا، سید محمد عسکری موجودہ شیخ الجامعہ کے دیرینہ دوست ہیں اور 16 مئی 2019 ء کو ڈاکٹر خالد عراقی نے جب وائس چانسلر کا چارج لیا تھا تو وہ اس تقریب میں بھی پیش پیش تھے۔

اس حوالے سے ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی شعور تنولی کا کہنا تھا کہ انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور قوانین جامعہ کے بر خلاف داخلے عنایت کرنے سے گریز کرے، اگر ان معاملات کو جلد از جلد حل نہ کیا گیا تو جمعیت جامعہ کے طلبہ و طالبات احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔