قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

402

ہم اِس دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے ساتھی ہیں اور آخرت میں بھی، وہاں جو کچھ تم چاہو گے تمہیں ملے گا اور ہر چیز جس کی تم تمنا کرو گے وہ تمہاری ہوگی۔ یہ ہے سامان ضیافت اْس ہستی کی طرف سے جو غفور اور رحیم ہے‘‘۔ اور اْس شخص کی بات سے اچھی بات اور کس کی ہو گی جس نے اللہ کی طرف بلایا اور نیک عمل کیا اور کہا کہ میں مسلمان ہوں۔ اور اے نبیؐ، نیکی اور بدی یکساں نہیں ہیں تم بدی کو اْس نیکی سے دفع کرو جو بہترین ہو تم دیکھو گے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا ہے۔ (سورۃحٰم السجدہ:31تا34)
زید بن ثابت سے مروان نے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہؐ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’اللہ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو مجھ سے کوئی حدیث سنے پھر اسے یاد رکھ کر اسے دوسروں کو پہنچا دے، کیونکہ بہت سے احکام شرعیہ کا علم رکھنے والے اس علم کو اس تک پہنچا دیتے ہیں جو اس سے زیادہ ذی علم اور عقل مند ہوتے ہیں۔ اور بہت سے شریعت کا علم رکھنے والے علم تو رکھتے ہیں، لیکن فقیہہ نہیں ہوتے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: زید بن ثابت کی حدیث حسن ہے۔ اس باب میں عبداللہ بن مسعود، معاذ بن جبل، جبیر بن مطعم، ابو الدرداء اور انسؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ (سنن ترمذی، ابن ماجہ)