والد کی حالت خراب، انگلینڈ آل راؤنڈر بین اسٹوکس اپنے آبائی شہر واپس آگئے

531

نیوزی لینڈ میں پیدا ہونے والے بین اسٹوکس نے کہا کہ ان کے پاس پاکستان کے خلاف حالیہ ٹیسٹ سیریز کے دوران انگلینڈ کی ٹیم کو چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا جب سے ان کو  اپنے 64سالہ والد کی بیماری  کے بارے میں پتہ چلا تھا، ان کا کہنا ہے والد کی حالت بہت خراب ہے جس کی وجہ سے سیریز چھوڑ کر نیوزی لینڈ گھر واپس آگیا۔

بین اسٹوکس نے بتایا کہ جب انہیں والد کی طبیعت کا پتہ لگا تو دل اور دماغ دونوں کھیل کی طرف نہیں تھے،  ایک ہفتے بھی نہیں سویا صحیح ، والد کو کینسر کی تشخیص کے بعد جذباتی عمل سامنے آنا تھا اور کھیل چھوڑنا ایک ذہنی نقطہ نظر سے صحیح انتخاب تھا۔

بین اسٹوکس نے بتایا کہ جب انہیں والد کی طبیعت کا پتہ لگا تو دل اور دماغ دونوں کھیل کی طرف نہیں تھے، میرا انگلینڈ میں رکنا ممکن نہیں تھا ، انہوں نے فورا انگلینڈ کرکٹ بورڈ کو صورتحال سے باخبر کیا اور چھٹی کی درخواست کی جو مل گئی ۔

واضح رہے کہ بین اسٹوکس کے والد جیرارڈ سٹوکس برین کینسر میں مبتلا ہیں، وہ نیوزی لینڈ کے سابق رگبی کھلاڑی ہیں،  جنوری میں جب وہ جنوبی افریقہ سے کرائسٹ چرچ واپس آئے تھے تو ان کی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی، جیرارڈ اسٹوکس کو دماغ میں خون بہنے کے سبب جوہانسبرگ کے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

لیکن جیسے جیسے میں بڑا ہوا مجھے احساس ہوا کہ یہ سب کچھ ایک وجہ سے ہے،  وہ جانتے تھے کہ میں ایک پیشہ ور اسپورٹس مین بننا چاہتا ہوں اور جب میں نے کرکٹ میں کیریئر بنانا شروع کیا تو وہ مجھے تیار کررہے تھے،  یہ بات بین اسٹوکس نے  آئسولیشن میں بتائی،  وہ  نیوزی لینڈ میں آئسولیشن کے بعد فیملی کو جوائن کریں گے۔