ماہا کے اخراجات میں برداشت کرتا تھا، ملزم جنید کے نئے انکشافات

357

کراچی (نمائندہ جسارت ) کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خود کشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ڈاکٹر ماہا علی کے دوست جنید نے ماہا خودکشی کیس میں اہم انکشافات کیے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ مجھے ماہا کے بھائی نے واقعے کا بتایا تو میں فورا ًاسپتال پہنچا،میں پوری رات ان کے ساتھ رہا،میں نے ماہا کے والد سے بات کی کہ بلیڈنگ ہو رہی ہے ،غسل چھیپا سے کرا لیتے ہیں۔ایمبولینس سے لے کر کفن تک تمام اخراجات میں نے کیے۔ماہا کے والد نے میرا شکریہ بھی ادا کیا کہ آپ نے بہت ساتھ دیا۔ماہا کے اسپتال میں بھی تمام اخراجات میں نے ادا کیے۔خودکشی سے ایک دن قبل مجھے کہا کہ میں نے لینز آرڈر کیے ہیں،اس کے 10 ہزار روپے بھی میں نے دیے۔جنید خان نے مزید کہ ماہا کے والد سے پوچھا جائے کہ ان کی بیٹی کے پاس قیمتی آئی فون کہاں سے آیا۔ماہا کے پاس جب فون آیا تب تو ان کی جاب بھی نہیں تھی۔ماہا کی جاب 4 ماہ قبل شروع ہوئی تھی۔جنید خان نے سوال اٹھایا کہ جو شخص تشدد کرتا ہے،اس سے ایک دن پہلے تک کوئی بات نہیں کی جاتی۔ماہا خودکشی سے ایک دن قبل تک مجھ سے بالکل ٹھیک بات کر رہی تھی،ہمارے درمیان کوئی لڑائی نہیں تھی۔ماہا نے کبھی تابش نامی نوجوان کا ذکر نہیں کیا۔دونوں کے تعلق کے بارے میں ماہا کے بھائی نے بتایا۔ماہا نے بتایا کہ میری والد سے پراپرٹی کے معاملے پر لڑائی چل رہی ہے۔دوسری جانب ڈاکٹر ماہا کے والد سید آصف علی شاہ نے ہاتھ جوڑ کر والدین سے اپیل کی ہے کہ اپنی بچیوں کو بچا کر رکھیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں سندھ پولیس کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس معاملے پر فوری ایکشن لیا۔میں میڈیا کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے میرا موقف سنا۔مجھے یقین ہے کہ اس گھناؤنے کام میں پھنسی کئی بچیوں کی زندگی بچ جائے گی۔ماہا علی کو جس گروہ نے پھنسایا ہوا تھا،مجھے یقین ہے ان کے شکنجے میں اور بھی لڑکیاں پھنسی ہوں گی۔کیونکہ ان لوگوں کا یہ کاروبار ہے۔ان کے نشے کا کاروبار ایسے ہی چلتا ہے کہ پہلے بچیوں کو نشے کا عادی بناؤ اور پھر انہیں ٹریپ کرو۔اگر کوئی اس دھندے سے نکلنا بھی چاہے تو یہ اسے اتنا ٹریپ کرتے ہیں کہ بچیاں اپنی جان لینے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میری بچیوں کے والدین سے ہاتھ جوڑ کر اپیل ہے کہ ایسے درندوں سے اپنی بچیوں کو بچائیں۔میری حکومت اور پولیس سے گزارش ہے کہ ایسے لوگوں پکڑیں تاکہ آئندہ کوئی اور ماہا اس دنیا سے نہ جائے۔