وزارت ہاؤسنگ میں اربوں کی کرپشن کی تحقیقات مکمل نہ ہوسکیں

111

اسلام آباد(آن لائن)وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس میں اربوں روپے کرپشن کے اسکینڈلز کی تحقیقات کئی برس گزرنے کے باوجود بھی مکمل نہ ہوسکیں جبکہ کرپشن میں ملوث اعلیٰ افسران ریٹائرڈ ہو کر اپنے گھروں کو واپس چلے گئے ہیں،یہ کرپشن سابقہ دور حکومت میں ہوئی تھی جبکہ پارلیمانی کمیٹی نے ان اسکینڈل کی تحقیقات کرکے ذمے دار افسران کی نشاندہی کی تھی۔ذرائع س ملنے والی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ پاک پی ڈبلیو ڈی کے کرپٹ مافیا نے27ارب روپے کے ٹھیکے غیر شفاف طریقے سے الاٹ کرکے بھاری مال کمایا لیکن ابھی تک ذمے دار افسران کا تعین نہ ہوسکا۔پاک پی ڈبلیو ڈی حکام نے وزیراعظم کے453 جبکہ صدر مملکت کے 6465ترقیاتی اسکیموں کی منظوری اور تعمیر پر 15 ارب 64کروڑ روپے غیر قانونی طریقے سے خرچ کیے،یہ غلط احکامات مان کر کرپشن کرنے والے افسران کا تعین نہ ہوسکا،سابقہ دور حکومت میں ٹیکنیکل منظوری کے بعد22ارب روپے کی ترقیاتی اسکیمیں مکمل کی گئیں اور بھاری مال کمایا گیا جبکہ ٹھیکیداروں کو 9ارب63کروڑ کی ادائیگی غیر قانونی طریقے سے کی گئی تاہم ذمے دار افسران کی نشاندہی نہ ہوسکی۔رپورٹ کے مطابق پاک پی ڈبلیو ڈی کے افسران نے ارکان پارلیمنٹ کے بجائے اعلیٰ شخصیات کے حکم پر3ارب78کروڑ روپے کی اسکیموں کے نام پر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا جبکہ متعلقہ اتھارٹی سے منظوری کے بغیر 5 ارب 47 کروڑروپے کی اسکیموں کے ٹینڈرز جاری کرکے کرپشن کی اورا سکیموں کی تکمیل کے لیے ادائیگیاں کردی گئی ہیں جبکہ پابندی کے باوجودایک ارب 17کروڑ روپے ٹھیکیداروں کو جاری کیے گئے تھے ۔ کرپشن کے لیے افسران نے مختلف بینکوںمیں اکاؤنٹس کھلوائے اورایک ارب84کروڑ روپے نکلوائے گئے لیکن کرپٹ مافیا کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا جاسکا۔74کروڑ روپے فرضی ٹھیکیداروں کے نام پر خزانے سے نکلوائے گئے تھے جبکہ بعض ٹھیکیداروں کو بلوں سے زاید91کروڑ روپے جاری کیے گئے تھے۔