ترک صدر رجب طیب اردوان کی فلسطین کی مزاحمتی تحریک ‘حماس ‘ کے سربراہ اسماعیل ہانیہ سمیت اعلیٰ قیادت سے ملاقات پر امریکا کا سخت درعمل آگیا۔
امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں ترکی کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی فہرست میں شامل حماس کی قیادت سے ترک صدر کی ملاقاتیں اور حماس کے ساتھ تعلقات انقرہ کو عالمی سطح پر تنہا کر دیں گے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان مورگن اورٹاگس نے کہا کہ امریکی حکام نے ترک صدر اردوان کی 22 اگست کو استنبول میں حماس کے رہنماؤں کی میزبانی کی شدید مخالفت کرتا ہے ،امریکا حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے جبکہ ترک صدر حماس کے رہنماؤن سے ملاقات کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکا نے فلسطین کی مزاحمتی تحریک ‘حماس ‘ کے سربراہ اسماعیل ہانیہ اور دیگر اعلیٰ قیادت کو اشتہاری قرار دے کر اس کے بارے میں معلومات کی فراہمی پر انعام کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔
گزشتہ دنوں طیب اردوان اور اور حماس کے ایک وفد کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تصاویر سامنے آئی تھیں جس کے امریکی حکام نے ترکی سے شدید احتجاج کیا تھا ۔ملاقات کے دوران ترکی کی جانب سے اس اجلاس میں انٹلیجنس کے سربراہان ہاکان فیدان، سربراہ فخرالدین التن اور صدارتی ترجمان ابراہیم کالن نے شرکت کی۔
حماس سے ملاقات کے باوجود ترکی اور اسرائیل کے وسیع تجارتی ، اقتصادی اور سیاحت کے تعلقات برقرار ہیں ۔