کارکن تیاری کریں اب جماعت اسلامی کی باری ہے، سینیٹر سراج الحق

564

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کارکن تیاری کریں اب جماعت اسلامی کی باری ہے، بلدیاتی انتخابات میں سرپرائز دیں گے ۔قوم نے تین بڑی جماعتوں کو آزمایا مگر دکھوں اور مشکلات کے سوا انہیں کچھ نہیں ملا،آئندہ الیکشن شفاف اور غیر جانبدار ہوئے تو جماعت اسلامی کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں منعقدہ جماعت اسلامی کے80ویں یوم تاسیس کی تقریب اور جماعت اسلامی لاہور کے بلدیاتی کنوشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نےکہا کہ حکمران پارٹیاں جاگیرداروں اور سرمایہ کاروں کے ہاتھوں کا کھلونابنی رہیں ، موجودہ حکومت بھی اُ سی ٹولے کے ہاتھوں یرغما ل ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ موجودہ نظام طاغوتی سوچ کا قائم کردہ ہے جو کسی غریب کو آگے آنے کا موقع نہیں دیتا،جب تک اس استحصالی نظام کا خاتمہ نہیں ہوتا ملک و قوم کو مسائل کی دلدل سے نہیں نکالا جاسکتا،موجودہ حکومت نے عام آدمی کو ریلیف دینے کی بجائے مخصوص کلاس کے مفادات کی تکمیل کو ترجیح اول بنالیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی دفاع کو مضبو ط بنانے کے لیے ذاتی مفادات کے اس کھیل کا خاتمہ ضروری ہے،قیام پاکستان کے مقاصد کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے،جماعت اسلامی نے سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر ملک و قوم کی خدمت کی ہے جس کا اعتراف قومی و بین الاقوامی ادارے بھی کرتے ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قوم نے بار ہا دوسری جماعتوں کو آزمایا ہے مگر ہر آنے والے نے پہلے سے بڑھ کر ملک کو بحرانوں سے دوچار کیا،اب جماعت اسلامی کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں،اس امت کی حفاظت ،کشمیر اور فلسطین کی آزادی کیلئے جماعت اسلامی کا اقتدار میں آنا ضروری ہے،جماعت اسلامی ہی پاکستان کو مضبوط و مستحکم بنا سکتی ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کے نظریاتی اور جغرافیائی مفادات کو اگر کوئی چیلنج کرتا ہے تو ہم اسے جماعت اسلامی کے خلاف چیلنج سمجھتے ہیں ،ہمیں پاکستان پر فخر ہے ، 74سال سے ملکی اقتدار پر قابض ٹولے نے قیام پاکستان کی منزل کو کھوٹا کرنے اور نظریہ پاکستان سے بے وفائی کی جو روش اپنا رکھی ہے اس کی وجہ سے آج ملک و قوم کو معیشت سمیت مختلف بحرانوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا، تعلیم اور صحت کے شعبے ناکامی کی تصویر بنے ہوئے ہیں، کروڑوں نوجوان بے روزگاری کی وجہ سے پریشان ہیں،عدالتوں سے غریب کو انصاف نہیں مل رہا،لاکھوں مقدمات التوا ءکا شکار ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کیس لڑے لڑتے لوگوں کی زندگیاں ختم ہوجاتی ہیں مگر پیشیاں ختم نہیں ہوتیں۔ہر حکومت غربت ختم کرنے اور قرضے نہ لینے کے نعرے لگا کر اقتدار میں آتی ہے مگر جب جاتی ہے تو قرضوں کے انبار لگاکر اور غربت ، مہنگائی اوربے روزگاری میں کئی گنا اضافہ کرکے جاتی ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کی بقاءاور سا لمیت کے لیے ضروری ہے کہ اسلامی پاکستان کو از سر نو اپنی منزل قرار دیکر ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایاجائے،قرضوں او ر سود کی معیشت سے تائب ہوکر اسلام کے زکوة و عشر کے نظام معیشت کو اختیار کیا جائے اور خود انحصاری کا باعزت راستہ اختیار کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا کل قابل کاشت رقبہ39.3فیصد ہے جبکہ 70.7فیصد رقبہ کاشت ہی نہیں کیاجارہا ۔نوجوانوں کو روزگار دے کر قومی معیشت کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کیا جاسکتا ہے،حکومت نے ایک کروڑ نوجوان کو نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا مگر اس پر عمل درآمد کے لیے ابھی تک کوئی لائحہ عمل نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ خوشحالی اور ترقی محض وعدوں سے نہیں کام کرنے سے آتی ہے،جماعت اسلامی پاکستان کو اسلامی و خوشحال پاکستان بنانے کی جدوجہد کررہی ہے،ہمیں یقین ہے کہ عوام جماعت اسلامی کی طرف رجوع کریں گے،عوام نے نام نہاد سیاسی و جمہوری جماعتوں فوجی آمریت سب کو بار بار آزمایا ہے مگر کوئی بھی عوام کے اعتماد پر پورا نہیں اتر سکا۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی تمام تر جدوجہد کا مقصد پاکستان کو قرآن و سنت کے نظام کی سرزمین بنانا ہے ۔