جامعہ کراچی ایک کے بعد ایک اسکینڈلز کی زد میں

1041

کراچی (اسٹاف رپورٹر): جامعہ کراچی انتظامیہ کا دوہرا معیار سامنے آگیا، ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام میں سنگین بد انتظامی عروج پر پہنچ گئی، من پسند افراد کو قواعد کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ایم فل پی ایچ ڈی ڈگریوں سے نوازا جانے لگا۔ اس سے قبل گزشتہ دنوں جامعہ کراچی کی طالبہ کو ڈگری نہ ملنے پر مبینہ خودکشی کی خبریں زیر گردش ہیں جس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سید محمد عسکری نے 1997 میں ایم فل میں داخلہ حاصل کیا، دستاویزات کے مطابق طالب علم نے جولائی 2012 میں درخواست دی کہ میرا داخلہ 2002 میں ختم ہوچکا ہے لہذا مجھ کو صرف ایک مرتبہ داخلہ میں توسیع دی جائے تاکہ میں اپنا مقالہ جمع کرواسکوں۔ اس کے ایک سال کے بعد جولائی 2013 میں دوسری درخواست دی گئی کہ مجھے اپنی تحقیق مکمل کرنے کیلئے کچھ اور مزید وقت درکار ہے لہذا اس میں مزید توسیع دی جائے۔ اس کے بعد مزید ایک اور درخواست برائے توسیع داخلہ 2015 میں تین ماہ کی توسیع کی دی گئی۔ جس پر سابق وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر محمد قیصر کے دستخط اور احکامات موجود ہیں۔

جامعہ کراچی نے قواعد کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے مزکورہ طالب علم سید محمد عسکری کو نہ صرف نئے داخلے کا خط جاری کردیا بلکہ اس ہی خط میں ایم فل سے پی ایچ ڈی میں داخلے کو تبدیل کردیا جوکہ قواعد کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ قواعد کے مطابق نیا داخلہ حاصل کرنے والا طالب علم صرف ایک معینہ مدت زیادہ سے زیادہ 6 ماہ میں اپنا مقالہ جمع کروانے کا پابند ہوتا ہے  اور اس ضمن میں کوئی داخلے کی ایم فل سے پی ایچ ڈی میں تبدیلی کی گنجائش نہیں ہوتی تاہم حیرت انگیز طور پر ایک فرد کو فائدہ پہنچانے کے لیے نہ صرف من پسند خطوط کا اجراء کیا گیا بلکہ نئے داخلہ حاصل کرنے کے لیے کوئی فارم متعلقہ شعبے میں جمع بھی نہیں کروایا گیا۔ نیا داخلہ جعل سازی سے حاصل کرنے کے 4 سال بعد 2019 میں مقالہ جمع کروادیا گیا۔

بورڈ آف ایڈوانس اسٹیڈیز میں یہ مقالہ ممتحن کے نام کے لیے پیش کیا گیا جس پر چند اراکین بورڈ نے شدید اعتراضات اٹھائے جس کے باعث یہ معاملہ روک دیا گیا۔ تاہم  ان اراکین کی مدت مکمل ہونے کے بعد اب یہ مقالہ بورڈ آف ایڈوانس اسٹیڈیز کے اجلاس میں ممتحن کے ناموں کے لیے پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سید محمد عسکری موجودہ شیخ الجامعہ کے دیرینہ دوست ہیں اور جب 16 مئی 2019 کو ڈاکٹر خالد عراقی نے جب وائس چانسلر کا چارج لیا تھا تو وہ اس تقریب میں بھی پیش پیش تھے۔