کراچی میں باران رحمت کو انتظامی نااہلی نے شہریوں کے لئے زحمت بنا دیا

1082

کراچی (رپورٹ:منیرعقیل انصاری) کراچی کے مختلف علاقوں میں مون سون کے پانچویں اسپیل میں مسلسل دوسرے روز بھی بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ ہفتے کے روزگلشن اقبال،گلشن معمار، ناظم آباد، اورنگی ٹاؤن،گلستان جوہر، نارتھ کراچی اور سرجارنی ٹاؤن میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش ہوئی البتہ گزشتہ روز کی نسبت بارش کا دورانیہ کم رہا۔پانچویں اسپیل کے دوسرے روز ہونے والی بارش کے حوالے سے محکمہ موسمیات نے اعدادوشمار جاری کر دئیے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق شہر میں سب سیزیادہ بارش لانڈھی میں 18 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی جبکہ گلشن حدید میں 17، سرجانی میں 16.5، صدر میں 12ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔دوسری جانب نارتھ کراچی میں 9.6، کیماڑی میں 8، جناح ٹرمینل میں 7 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ پی اے ایف فیصل بیس میں 5، اولڈ ائیرپورٹ میں 3، سعدی ٹاون میں 2.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔مسرور بیس 2 ملی میٹر، یونیورسٹی روڈ اور جوہر میں 1.4، ناظم اباد میں 1 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔کراچی میں حالیہ مون سون کے اسپیل میں گرج چمک کے ساتھ ہونے والی بارش نے شہر کو دریا بنادیا ہے۔ انتظامیہ اور حکومتی دعوے دھرے رہ گئے،کراچی میں باران رحمت کو انتظامی نااہلی اور حکومتی کھوکھلے دعووں نے شہریوں کے لئے زحمت بنا دیا ہے، ہفتے کی شام ہونے والی بارش سے شہری گھنٹوں سڑکوں پر پھنسے رہے، سیکڑوں لوگ اپنی گاڑیاں سڑکوں پر چھوڑ کر گھروں پر جانے پر مجبور ہوئے۔بارش کے بعد شہر قائد کی سڑکوں پر وزراء نظر آئے نہ وفاقی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے عوامی نمائندوں نے مسائل زدہ شہریوں کی مدد کی۔ کراچی کی مرکزی شاہراہ زیر آب آ گئی، دعوی تھا کہ برساتی نالوں کی صفائی کردی گئی مگر شہر قائد کی سڑکیں اور نالوں کے اطراف کے علاقے الگ ہی کہانی سنا رہے تھے۔لیاقت آباد گجرنالہ کے اطراف کی آبادی کے مکین گھروں میں پانی جمع ہونے پر ادھر ادھر پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔مرکزی شاہراہ بھی حکومتی کارکردگی کا منہ چڑاتی رہی۔یونیو رسٹی روڈ،لیاقت آباد،سہراب گوٹھ سے نیو کراچی ناگن چورنگی جانے والی دو رویہ شاہراہ بھی سیلابی صورتحال سے دوچار دکھائی دی۔ لوگ کئی کئی گھنٹے سڑکوں پر پھنسے رہے۔مال بردار گاڑیاں بھی نالہ اوور فلو ہونے پر سڑکوں پر کھڑی ہوگیئں، شہریوں نے طنزیہ انداز میں سندھ حکومت اور کے ایم سی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہر شاہراہ کو دو دریا اور جھیل بنا دیا۔لیاقت آباد،بفرزون کے متعدد علاقوں میں برساتی اور نالوں کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا لوگوں کی املاک ضائع ہوئیں مگر کراچی کے شہریوں کی مدد کے لئے صوبائی، وفاقی اور بلدیاتی حکومتوں کے نمائندے داد رسی کے لیے آئے نہ افسران وعملہ مشینری کے ساتھ کہیں دکھائی دیا۔واضح رہے کہ ڈائریکٹر محکمہ موسمیات عبدالقیوم کے مطابق کراچی میں مون سون کا پانچواں اسپیل منگل تک وقفے وقفے سے جاری رہ سکتا ہے۔کراچی کے متعدد علاقوں میں بارش کی پہلی بوند کے ساتھ ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔کے الیکٹرک کے ترجمان نے 500 سے زائد فیڈرز ٹرپ ہونے کی خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کا عملہ متاثرہ علاقوں میں بجلی بحالی کی کوششوں میں مصروف ہے لیکن بارش اور پانی جمع ہونے کے باعث بجلی بحالی کے کام میں مشکلات درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانی جمع ہونے کے سبب بعض مقامات پر حفاظتی طور پر بجلی بند کی گئی ہے کیونکہ بارش میں برقی آلات کا غیرمحفوظ استعمال حادثات کا سبب بن سکتا ہے۔دوسری جانب شہر میں ہونے والی تیز بارشوں کے باعث پھیلنے والی تباہی کے باعث مختلف علاقوں کے مکین نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔سرجانی ٹاوں، یوسف گوٹھ رحیم گوٹھ، سیکٹر 4Bاور دیگر متاثرہ علاقوں کے مکین اپنے رشتہ داروں کے گھروں پر منتقل ہونے لگے۔سرجانی ٹاؤن کے علاقے میں گزشتہ روز ہونے والی بارش کے پانی میں ڈوبے گھروں کے مکین اپنی چھت ہونے کے باوجود بے گھر ہوکر رہ گئے ہیں۔متاثرہ علاقوں کی لاکھوں نفوس پر مشتمل آبادی رات بھر بجلی کے بغیر پانی میں محصور رہی۔ دن چڑھنے اور بارش تھمنے کے باوجود بلدیاتی اداروں اور سندھ حکومت نے نکاسی کا کوئی انتظام نہ کیاتو متاثرہ مکینوں کی امیدیں بھی سیلابی پانی میں بہہ گئیں اور انہوں نے پانی میں ڈوبے ہوئے اپنے گھروں سے پناہ کی تلاش میں نکلنا شروع کردیا۔یوسف گوٹھ اور رحیم گوٹھ کے متاثرین کے چھوٹے چھوٹے قافلے بچوں خواتین اور عمر رسیدہ افراد کے ہمراہ علاقے سے نکلتے دکھائی دیے۔ متاثرہ افراد اپنا بچھا کچھا سامان اور ضروری اشیاء اور بچوں کو گودوں میں اٹھائے اپنے گھروں اور سازو سامان کو سیلابی پانی میں ڈوبا چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوگئے۔

متاثرین کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت یا منتخب نمائندوں نے بے یارو مددگار چھوڑ دیا، جمع پونجی لگاکر جو گھر بنائے تھے وہ مشکل میں سائبان فراہم نہ کرسکے، کہ گھر کا تمام سازوسامان بارش کے پانی میں ڈوب گیا اور آئندہ چند روز تک نکاسی کی کوئی امید نہیں بجلی بھی بند ہے اس لیے رشتہ داروں کے گھروں میں منتقل ہونے پر مجبور ہیں۔یوسف گوٹھ اور رحیم گوٹھ میں بجلی کی فراہمی بھی جمعے کی صبح سے منقطع ہے پانی کے زیر زمین ٹینکوں میں بارش اور سیوریج کا آلودہ پانی جمع ہوگیا ہے۔یوسف گوٹھ کے مکینوں نے بتایا کہ انہوں نے رات چھت پر گزاری اوربچے بیس بیس گھنٹے سے بھوکے ہیں۔ کپڑے اور گھر کا تمام سامان راشن بھی پانی کی نذر ہوگیا۔ بازاروں میں بھی ہر طرف پانی ہی پانی ہے دکانوں میں پانی جمع ہونے سے دکانداروں کو بھی بھاری نقصان کا سامنا ہے۔