اسرائیل سے امن معاہدے کیلیے امریکانے سعودی عرب کو ‘لالچ’ دیدی

490

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل سے امن معاہدے کے لیے سعودی عرب کو ایف 35 طیاروں کا ‘لالچ’ دے دیا۔

وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر نے توقع ظاہر کی ہے کہ اسرائیل سے امن معاہدے کے لیے سعودی عرب بھی تیار ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو ففتھ جنریشن ایف 35 طیاروں کی فروخت زیر غور ہے،یو اے ای اور اسرائیل امن معاہدے میں سعودی عرب بھی شامل ہو جائے گا۔

امریکی صدر کی جانب سے یہ بیان سعودی عرب کی جانب سے اسرائیل سے مشروط امن معاہدے پر نیم رضامندی کے اظہار کے بعد سامنے آیا ہے۔

سعودی عرب نے اسرائیل کیساتھ تعلقات کی بحالی فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے سے مشروط کردی ہے۔سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے جمعرات کو جرمنی کے شہر برلن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جب تک یہودی ریاست فلسطینیوں کیساتھ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ امن معاہدے پر دستخط نہیں کرتی سعودی عرب کسی معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گا ،متحدہ عرب امارات کی پیروی نہیں کریں گے،بین الاقوامی معاہدوں کی بنیاد پر فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلائے جائیں ، سعودی عرب بستیوں کی تعمیر اور الحاق کی یکطرفہ اسرائیلی پالیسیوں کو ناجائز اور دو ریاستی حل کے لیے نقصان دہ سمجھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی یہودی آباد کاریوں کی یک طرفہ کارروائیاں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں، سعودی عرب امن کی بنیاد پر ہونے والے عرب امن منصوبے کے معاہدے کاپابند ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے اسرائیل سے تعلقات کی راہ ہموار کرنے کے لیے 2002ء میں عرب امن معاہدے کی شروعات کی تھی لیکن اب فلسطینیوں سے امن معاہدہ ہونے تک اسرائیل سے سفارتی تعلقات کا کوئی راستہ نہیں ہوسکتا،ہم عرب امن منصوبے کے تحت ہی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے قیام کے لیے پرعزم ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ سعودی عرب بستیوں کی تعمیر اور الحاق کی یکطرفہ اسرائیلی پالیسیوں کو ناجائز اور 2 ریاستی حل کے لیے نقصان دہ سمجھتا ہے۔سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے یکطرفہ اقدامات فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان امن کے مواقع میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں،فلسطین کے ساتھ امن تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔

واضح رہے کہ تعلقات بحالی کے باوجود اسرائیل نے متحدہ عرب امارات کو ایف-35 طیارے دینے سے صاف انکار کیا ہے۔

اسرائیل سے دوستی بھی یواے ای کے کام نہ آئی، دوستانہ تعلقات قائم ہونے کے باوجود اماراتی حکومت ایف-35 طیاروں سے ہاتھ مسلتی رہ گئی۔

اسرائیلی انٹیلی جنس وزیر ایلی کوہن نے کہا ہے کہ ‘یو اے ای اور اسرئیل کے مابین امن معاہدے کے بعد بھی اسرائیل نے اپنی سالمیت کیلیے خطرہ بننے والے ایف-35 طیارےکی فروخت کی خبروں کی تردید کردی’۔

اسرائیلی وزیر نےکہا کہ میرے عہدے پر ہوتے ہوئے ایسی کوئی شق نہیں کہ ہم متحدہ عرب امارات کو ففتھ جنریشن ایف -35 طیارے دیں گے۔

ایک انٹرویو کے دوران یو اے ای سے متعلق معاہدے کے سوال پر ایلی کوہن نے کہا کہ  یو اے ای کو ہتھیار فروخت کرنے کے حوالے سے ایسی کوئی بات زیرغور نہیں۔ ایلی کوہن نے اعتراف کیا کہ امریکا کی جانب سے کسی بھی ملک کو ہتھیار فروخت نہ  کرنے اور خطے میں اپنی فوجی طاقت کو برقرار رکھنے کا دباؤ ہے۔

ایلی کوہن نے کہا کہ بینجمن نیتن یاہو کے علاوہ متبادل وزیراعظم بینی گینٹز اور وزیرکارجہ گیبی اشکنازی بھی یواے ای اور اسرائیل معاہدےسے لاعلم ہیں ۔

اسرائیل کے ساتھ معاہدوں کے بعد بھی ہماری پالیسی یہی ہے جو میں جانتا ہوں تاہم کسی تبدیلی پر مخالفت کروں گا۔