امارات نے اسرائیل سے دوستی کرکے اپنا وجود کھودیا،اخوان المسلمون

505
تیونس سٹی: متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات شروع کرنے کے خلاف شہری احتجاج کررہے ہیں

قاہرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) مصر کی سب سے بڑی دینی سیاسی جماعت اخوان المسلمون نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ اخوان المسلمون کاکہنا ہے کہ امارات کا اسرائیل کوتسلیم کرنا فلسطینی قوم پر صہیونی ریاست کے جرائم کو جائز قرار دینا اور ارض مقدس کے ساتھ خیانت ہے۔ امارات نے اسرائیل کے ساتھ دوستی کی دلدل میں اترکراپنا وجود کھودیا ہے۔ اخوان کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ابوظبی حکومت کا فیصلہ فلسطینی کاز، بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے لیے جد وجہد کرنے والوں کی پیٹھ میں چھڑا گھونپنے کے مترادف ہے۔ اخوان المسلمون نے عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ صہیونی ریاست کے ساتھ دوستانہ مراسم قائم کرنے کی سازشوں سے باز آجائیں۔ ادھر ممتاز عالم دین علامہ یوسف قرضاوی نے کہا ہے کہ عرب ممالک کے عوام اسرائیل کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں، لیکن حکمراں طبقہ صہیونیوں کی غلامی پر رضا مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل سے دوستی کا معاہدہ نہیں کیا بلکہ غلامی قبول کی ہے۔دوسری جانب افریقی عرب ملک تیونس کی پارلیمان میں متحدہ عرب امارات کے فیصلے کے خلاف متفقہ طور پر قرارداد منظور کرلی گئی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ابوظبی حکومت کے فیصلے کے خلاف ملک گیر مظاہرے کیے گئے،جن میں مشتعل افراد نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے پرچم نذر آتش کیے۔