امریکا ،ٹرمپ سے مقابلے کیلئے جوبائیڈن کی حتمی نامزدگی

348

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں ڈیموکریٹک پارٹی نے سابق نائب صدر جو بائیڈن کو باضابطہ طور پر اپنا صدارتی امیدوار نامزد کر دیا۔ اپوزیشن جماعت کا 4روزہ کنونشن پیر کے روز شروع ہوا تھا، جس میں جماعت کے ارکان نے صدارتی امیدوارکی حیثیت سے جو بائیڈن کے نام پر مہر لگا دی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 3نومبر کو ہونے والے انتخاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان دلچسپ مقابلے کی توقع ہے۔ کورونا وائرس کے باعث ڈیموکریٹک پارٹی کا کنونشن پہلی بار مکمل طور پر آن لائن منعقد کیا گیا ہے،جس میں 50ریاستوں کے ڈیموکریٹک رہنماؤں میں سے اکثر نے فون کال کے ذریعے شرکت کی۔ عام طور پر اس طرح کے کنونشن میں ریاستیں اپنے نمایندوں کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہیں کہ ریاست میں صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں کس امیدوار کو کتنے ووٹ ملے تھے۔ تاہم ہنگامی حالات کے پیش نظر اس بار مندوبین کی موجودگی کی گنتی آن لائن کی گئی۔ ملک کے کونے کونے سے تمام طبقوں کے ڈیموکریٹس نے جوبائیڈن کی حمایت میں وڈیو کلپ کے ذریعے پیغامات بھیجے اور اس میں اس بات کی وضاحت کی کہ آخر انہوں نے کن اسباب کی بنا پر جو بائیڈن کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 4 روزہ کنونشن کے دوران قیادت کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا گیا،جس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ بائیڈن کی قیادت میں امریکا میں حالات معمول پر کیسے لوٹیں گے۔ کنونشن کے دوسرے روز سابق صدر بل کلنٹن، سابق وزیر خارجہ جان کیری اور کولن پاویل جیسے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ 95 سالہ سابق صدر جمی کارٹر بھی مختصر وقت کے لیے شریک ہوئے۔ بل کلنٹن کا کہنا تھا کہ اوول آفس کو کمانڈ کا مرکز ہونا چاہیے، لیکن اس کے بجائے وہ تو طوفان کا مرکز ہے۔ وہاں بس بد نظمی ہے اور ذمے داریاں دوسروں پر ڈالی جارہی ہیں۔