متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد دیگرعرب ممالک بشمعول سعودی عرب کے صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات بڑھنےکی راہ ہموار ہوگئی۔
جرمن ویب سائٹ ڈی ڈبلیو کا کہنا ہے کہ عرب ممالک میں سب سے بڑی معیشت کے حامل سعودی عرب نےیو اے ای اور اسرائیل کے درمیان معاہدے پر اب تک غیرمعمولی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جبکہ سعودی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ ریاض فوری طور پر امارات کے نقش قدم پر نہیں چلےگا۔
دوسری جانب سعودی عرب نےحالیہ برسوں میں اسرائیل کے ساتھ خفیہ رابطے رکھے ہیں جس کی سرپرستی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کرتے ہیں جبکہ ان کے والد شاہ سلمان ایک آزاد فلسطینی ریاست کے حمایتی رہے ہیں۔سعودی عرب اور اسرائیل دونوں کی ایران سے مشترکہ عداوت ہے۔
شہزادہ سلمان سعودی عرب کو معاشی طاقت بنانے کیلیے سرگرم ہیں جس کے منصوبے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری راغب کرنا چاہتے ہیں ۔
سعودی شہزادے محمد بن سلمان کا ‘نیوم’ وژن 2030 ایک مرکزی پروجیکٹ ہے جس میں سعودی عرب کے مغربی ساحل پر 500 بلین ڈالر کی لاگت والے میگا سٹی کا قیام مرکزی حیثیت کا حامل ہے جبکہ مبصرین کا کہناہے کہ اس پروجیکٹ کیلئے سعودی عرب کو مینوفکچیرنگ، بائیو ٹیکنالوجی اور سائبر سکیورٹی کے میدانوں میں اسرائیل کی ضرورت پڑے گی۔
واضح رہے کہ نیوم سٹی بحر احمر اور خلیج عقبہ کے پانیوں میں اسرائیل کے قصبے ایلات کے قریب تعمیرہوگا۔