او آئی سی کا اجلاس بلاکر امارات کو امریکی دباؤ سے نجات دلائی جائے،لیاقت بلوچ

249
حیدر آباد، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ پریس کانفرنس کررہے ہیں،ممتاز حسین سہتو،حافظ نصراللہ،حافظ طاہر مجید و دیگر بھی موجود ہیں

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ فلسطین کے مسئلے پر حکومت پاکستان دوٹوک موقف اختیار کرے۔او آئی سی کا اجلاس بلاکر متحدہ عرب امارات کو امریکی دبائو سے نجات دلائی جائے۔وطن عزیزاور عالم اسلام کو درپیش بحران سے نجات کے لیے مشترکہ پالیسی تشکیل دینا ہوگی جو کہ نہ صرف قوم بلکہ عالم اسلام کی ترجمان ہو۔اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے ظلم کا راستہ اختیار تو کشمیر کاز کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔اگرمحلاتی سازشوں کے ذریعے کراچی سے کوئی کھیل کھیلا گیا تو یہ ملک کی سالمیت ، سیاسی وجمہوری عمل کے لیے بڑے نقصان کا باعث ہوگا۔جماعت اسلامی بلدیاتی او رقومی انتخابات میں بھر پور حصہ لے گی ۔وہ مرکز تبلیغ اسلام حیدرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر صوبائی نائب امراء ممتاز سہتو،نصر اللہ عزیز،صوبائی جنرل سیکرٹری کاشف شیخ، امیر ضلع حیدرآباد حافظ طاہر مجید ودیگر بھی موجود تھے ۔لیاقت بلوچ نے کہاکہ حکومت عوام کی امیدوں پر پورا نہیں اتری ۔جو خاص پروگرام کے ساتھ قوم پر مسلط کیے گئے تھے اب ان کا چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت عالم اسلام بڑے قرب سے گذر رہا ہے فلسطینی اپنی آزادی کے لیے بڑی مدت سے قربانیاں دے رہے ہیں۔ بیت المقدس پرصیہونی قابض ہیں امریکا بدنیتی اوراسلام دشمنی کی بنیاد پر ناجائز ریاست اسرائیل کی سرپرستی کررہا ہے۔، ٹرمپ نے صدی کی ڈیل کا جو اعلان کیا تھا کہ اس کے بعداپنا سفارتخانہ یروشلم منتقل کیا ،پھر پاکستان کو کشمیرثالثی کا لالی پاپ دیا جس کے بعدمودی نے5اگست2019کوکشمیریوں پر شب خون مارا۔اب رٹرمپ نے صدارتی انتخابات کے موقع پر اسرائیل کو تسلیم کرانے کے لے عرب امارات کا بازو مروڑا ہے۔ اگر اسرائیل کی نا جائز ریاست تسلیم کرنے کے لیے ظلم کا راستہ اختیار کیا تو نہ صرف ہمیں تمام بنیادی اصول حق سے محروم کردیا جائے گا اور مسئلہ کشمیر کو اس کا بہت بڑا نقصان ہوگا ۔حکومت اواضح اور دو ٹوک موقف کا اعلان کرے اور او آئی سی کا اجلاس بلا کر عرب امارات کو امریکی دباؤ سے نجات دلائی جائے، عالم اسلام متحد ہوکر اپنے مسائل حل کرے ۔انہوںنے کہاکہ مسئلہ کشمیر بہت گھمبیر صورتحال اختیار کرچکا ہے، مودی نے نہ صرف کشمیر بلکہ بھارت میں بھی مسلمانوں پرظلم کررہا ہے ۔بابری مسجد پر پوری ڈھٹائی سے رام مندر کی تعمیر کی جارہی ہے۔ سندھ سے منتقل ہونے والے ہندوں خاندان کو بی جے پی کے دہشت گردوں نے قتل کردیا۔ بھارت کی جارحانہ حکمت عملی اور پاکستان میں دہشت گرد ی کے مقابلے میں مسئلہ کشمیر پر ایک مشترکہ مسلمہ قومی پالیسی تشکیل دی جائے اور سفارتی محاذ پر کشمیر یو ں کے جائز حق کی بھرپور جنگ لڑی جائے ۔اگر حکومت جہاد فی سبیل اللہ سے انکار کرے گی تو پھر ذلت اس کا مقدر ہوگا اس لیے کشمیر پر ایک ہمہ گیر حکمت عملی کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ قادیانیت اور سکولرازم کی پشت پناہی کرکے دو قومی نظریہ اور اسلامی ثقافت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایاجارہاہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی بنیاد پر پالیسی تشکیل دے کر ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنایاجائے۔ انہوںنے کہاکہ سندھ کے شہر اور دیہات بڑے مسائل سے دوچار ہیں ،بجلی کے بدترین نظام اورناکام ہوچکا ہے۔عمران خان اپنی نااہلی کو چھپانے کے لیے کراچی کے عوام کے ساتھ ایک نیا کھیل کھیلنے کی تیاری کررہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا آئین واضح ہے، پاکستان کے انتظامی یونٹس بھی واضح ہیں۔ اگرمحلاتی سازشوں کے ذریعے کراچی سے کوئی کھیل کھیلا گیا تو یہ ملک کی سالمیت ، سیاسی وجمہوری عمل کے لیے بڑا نقصان کا باعث ہوگا۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر تعلیمی اداروں کو کھولا جائے۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے، میر شکیل الرحمان کو رہا کیاجائے ۔