آرمی چیف آئی ایس آئی کے سربراہ کے ساتھ سعودی عرب پہنچ گئے

700
ریاض،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ایک روزہ سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے

ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے جہاں سعودی وزارت دفاع نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ ایک روزہ دورے پرسعودی عرب پہنچے جہاں آرمی چیف کا استقبال سعودی عرب کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل فیاض بن حمد الرویلی نے کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمر باجوہ نے سعودی چیف آف جنرل اسٹاف فیاض بن حامد الرویلی سے ملاقات کی جس میں کمانڈر جوائنٹ فورسز لیفٹیننٹ جنرل فہد بن ترکی السعود بھی موجود تھے۔آئی ایس پی آر نے مزید بتایا ہے کہ سربراہ پاک فوج اور سعودی چیف آف جنرل اسٹاف فیاض بن حمدالرویلی کی ملاقات میں دوطرفہ پاک سعودی عرب دفاعی تعلقات، علاقائی صورت حال، دفاعی امور پر بات چیت ہوئی اور سعودی افواج کیساتھ مشترکہ مشقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف کی سعودی وزارت دفاع آمد پر گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔برطانوی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق سعودی عرب میں واقع پاکستانی سفارت خانے کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ صبح 10 بجے ریاض پہنچے۔اس حوالے سے عسکری ذرائع نے بتایا کہ آرمی چیف کے ساتھ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ جنرل فیض حمید بھی موجود ہیں۔واضح رہے کہ دونوں ممالک روایتی طور پر قریب تر ہیں اور سعودی عرب نے 2018 میں پاکستان کو 3 ارب ڈالر کا قرض اور 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کا تیل قرض پر دینے کی سہولت دی تھی تاکہ ادائیگیوں کے بحران کے توازن میں مدد ملے۔یاد رہے کہ دو سینئر فوجی حکام نے 9 اگست کو جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے رائٹرز کو بتایا تھا کہ ریاض پاکستان کی تنقید پر سخت ناراض ہے کہ سعودی عرب کشمیر کے علاقائی تنازع پر کچھ نہیں کر رہا۔تاہم گزشتہ ہفتے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے تصدیق کی تھی کہ آرمی چیف سعودی عرب کا دورہ کریں گے اور سرکاری سطح پر یہ بتایا گیا تھا کہ یہ دورہ پہلے سے طے شدہ تھا اور ‘بنیادی طور پر یہ فوجی امور’ پر مبنی تھا۔واضح رہے کہ 5 اگست کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے غیر معمولی طور پر سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے سعودی عرب کی زیر قیادت اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے کہا تھا کہ وہ کشمیر کے بارے میں وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کے انعقاد کے سلسلے میں پس و پیش سے کام لینا بند کرے۔