اسرائیل یو اے ای معاہدہ: سعودی عرب خاموش کیوں؟

878

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین بڑھتے تعلقات پر سعودی عرب کی پراسرار خاموشی نے مقتدر حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑادی۔

عرب لیگ کے اہم رکن سعودی عرب ،یو اے ای اور اسرائیل کے مابین فلسطین سے متعلق معاہدے پرخاموش ہے جبکہ سعودی عرب کو  بحرین اور اومان کا قریبی دوست سمجھا جاتا ہے۔

اسرائیل یواے ای معاہدے پر واحد مسلم ملک مصر نے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ ترکی ، فلسطین اور لیبیا کی جانب سے معاہدے کو فلسطین کی پیٹ میں چھرا گھوپنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

دوسری جانب متحدہ عرب امارات  کے قریبی سمجھے جانے والے سعودی عرب نے اس معاہدے پر خاموشی اختیار کررکھی ہے  اور عرب لیگ کے مسلم ممالک میں پراسرار خاموشی ہے۔

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکرٹری جنرل صائب اریکات  نے عرب لیگ کے سکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا ہے کہ ‘اگر وہ دونوں ممالک کے درمیان  اس معاہدے کی مذمت نہیں کرسکتے تو انہیں مستعفی ہوجانا چاہئے’۔

 اس سے قبل مصری صدر عبدلفتاح السیسی، اومانی وزارت خارجہ کے ترجمان اور بحرین نے اسرائیل یو اے ای معاہدہ کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ معاہدے سے خطے میں امن قائم ہوگا۔

اسرائیل عرب امارات معاہدے پر ترکی ، لیبیا، اردن اور ایران سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدہ فلسطینی عوام کی امنگوں کے بالکل برعکس ہے، یو اے ای نے اسرائیل سے معاہدہ کرکے فلسطین کاز کو نقصان پہنچایا اور فلسطینیوں کی پیٹ میں چھرا گھونپا ہے۔