وزیراعلیٰ پنجاب سے نیب کی پوچھ گچھ ‘ اثاثوں کی تفصیلات طلب

251
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نیب میں پیشی کے بعد واپس جارہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت)وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار کے خلاف نیب تحقیقات شراب کے لائسنس سے آگے نکل کر اثاثوں کی چھان بین تک جاپہنچی۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے عثمان بزدار سے اثاثوں کی تفصیلات بھی مانگ لیں، عثمان بزدارسے جنوبی پنجاب میں مختلف ناموں سے جائداد خریدنے کا سوال کیا،رشتے داروں کے نام پر جائدادیں بنانے سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی،وزیراعلیٰ نے نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے وقت مانگ لیا، جس پر نیب نے عثمان بزدار کو 18 اگست کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے نیب لاہور کی 3 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سوالات کیے۔ وزیر اعلیٰ سے جنوبی پنجاب میں مختلف ناموں سے جائداد خریدنے اور رشتے داروں کے نام پر جائدادیں بنانے کے الزام میں بھی پوچھ گچھ کی گئی، نیب نے وزیراعلیٰ اور ان کے اہل خانہ کی جائدادوں کاریکارڈ بھی طلب کیا کہ کتنی جائدادیں خریدیں یا لیز پر لی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سے پوچھا گیا کہ کیا سی ایم پالیسی 2009ء کے مطابق نجی ہوٹل کو لائسنس جاری ہوا؟ جس پر عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں نہیں تھا کہ خلاف قانون اور خلاف ضابطہ لائسنس جاری ہوا لیکن جیسے ہی علم میں آیا نوٹس لے کر کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ نیب جو بھی ریکارڈ مانگے گا فراہم کروں گا اور جب بلائیں گے پیش ہوں گا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ نیب حکام نے یہ بھی پوچھا کہ کیا آپ کے علم میں ہے کہ نجی ہوٹل کے لیے 5 کروڑ روپے رشوت وصول کی گئی؟ جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کے علم میں نہیں کہ کس نے کتنی رشوت لی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ ہرسوال پرکہتے رہے کہ اس بارے میں کچھ پتا نہیں ہے جب کہ انہوں نے سوالات کے جواب دینے کے لیے وقت مانگاہے۔خیال رہے کہ نیب لاہور نے شراب لائسنس کے خلافِ قانون اجرا کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بدھ کوطلب کیا تھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب اپنی ٹیم سے مشاورت کے بعد نیب حکام کے سامنے ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے اور تقریباً 2 گھنٹے تک نیب آفس میں رہے، نیب حکام کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو 18 اگست تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔