لائسنس معطلی وبرطرفی کیس: عدالت کا سول ایو ایشن کی رپورٹ پر عدم اطمینان

179

اسلام آباد (آن لائن)پی آئی اے کے پائلٹ کی لائسنس معطلی اور نوکری سے برطرفی کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ایوی ایشن کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے اس معاملے پر ملک کے امیج کو بری طرح نقصان پہنچایا گیا۔ عدالت نے پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کو جواب جمع کرانے کے لیے آخری مہلت دی ، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل وضاحت نہ کر سکے کہ ڈی جی سول ایوی ایشن کیوں تعینات نہیں ہو سکا؟، آپ نے قومی ائر لائن کے وقار کو ایسا نقصان پہنچایا جس کا مداوا بھی نہیں ہو سکتا ،اہم پوسٹ پر 2 سال سے مستقل ڈی جی کیوں تعینات نہیں ہوا عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ملک کے امیج اور پی آئی اے کو آپ نے نقصان پہنچایا ہے، عدالت نے سول ایوی ایشن کے حکام سے مکالمہ کیا کہ آپ اس کی وضاحت نہیں کر سکتے ریاست اس طرح نہیں چلتی عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ آپ نے قانون کے مطابق کام کیا بھی یا نہیں ۔ آپ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر بھی درست طریقے سے عمل نہیں کیا جو کرنا ہے کریں لیکن قانون کے مطابق چلیں پھر آپ الزام عدالتوں پر لگاتے ہیں کیا یہ آپ کی گورننس ہے گورننس اسی کو کہتے ہیں۔ سول ایوی ایشن کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے اشتہار جاری کیا مگر ابھی تک کوئی تقرر نہیں ہو سکا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیشنل ائر لائن کا امیج متاثر ہوا ہے کیا حساس معاملے کو ایسے ڈیل کرتے ہیں سب سے اہم عہدے کا اضافی چارج سیکرٹری سول ایوی ایشن کو دیا گیا، عدالت نے حکم جاری کیا کہ وفاقی حکومت ہائیکورٹ میں تحریری وضاحت جمع کرائے عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔