لاہور(نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ امت کے زوال کا علاج اتحاد امت ہے ۔ دشمنوں کی قوت مسلمانوں کے خلاف جبکہ مسلم امہ دشمنوں سے مقابلہ کم اور باہم جنگ و جدل میں زیادہ مصروف ہے ۔ اتفاق اور اختلاف انسانی فطرت ہے اگر ہم اندرونی دشمنی سے چھٹکارا پالیں تو اختلافات ، شدت اور مزاحمت کے اندھے جنوں سے نجات پاسکتے ہیں ۔ بلوچستان میں پاکستان دشمن بھارتی دہشت گر دی کا نیٹ ورک فعال ہے ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں بلوچستان کے عوام کو تعلیم ، انصاف ، روزگار ، اقتصادی ترقی میں احساس شرکت نہیں دے رہیں ۔ طویل مدت سے لاپتہ افراد کا مسئلہ حل نہ ہونا بھی دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈ کے لیے سہولت کاری ہے ۔ بلوچستان کی مساجد ، مدارس ، منبر و محراب ، طلبہ اور علما پاکستان کی بااعتماد دفاعی طاقت ہیں ۔ علما کرام سماج میں یہ ماحول عام کریں کہ صداقت اور باہمی انصاف ، اختلافات میں رواداری ، منفی کے بجائے مثبت و تعمیری ذہن ، جبر و تشدد کے بجائے دلائل ، ڈائیلاگ ، انفرادی اور گروہی عصبیت کے بجائے اتحاد امت و قومی سلامتی اور پاکستان کے اسلامی اور خوشحالی کے ایجنڈے کو ترجیح دی جائے ۔ سماجی تنظیموں کے رہنمائوں اور بلوچستان ، گوادر ، پنجگور سے علما کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہاکہ نئے شہر اور بڑے منصوبوں کی تعمیر پر کسی کو کیا اختلاف ہوسکتاہے ۔ راوی سٹی پروجیکٹ عملاً پی ٹی آئی کے اپنے منشور اور عمران خان کی 22 سالہ جدوجہد کی نفی ہے ۔ انہوںنے وعدہ کیا تھاکہ بر سر اقتدار آنے کے بعد اینٹوں ، سیمنٹ اور سریا کے منصوبوں کے بجائے عوام کی فلاح و بہبود پر پیسہ خرچ کریں گے ۔ ماہرین نے راوی سٹی پروجیکٹ پر تحفظات اور اعتراضات کا اظہار کردیاہے کہ منصوبے کے لیے مخصوص علاقہ ہمیشہ بڑے سیلابوں کی زد میں ہوتاہے ۔ اربوں کھربوں روپے کا انتظام ہو بھی جائے لیکن اس کے غرق ہونے کی تلوار لٹکتی رہے گی ۔ تمام بڑے شہروں سے سماجی فاصلے پر منظم ، کمیونیکشن کے مضبوط نیٹ ورک کے ساتھ چھوٹے ٹائون شپ آباد کیے جائیں وگرنہ بڑے شہرمزید مسائل ، ماحولیات اور ٹریفک کے اژدھام کاشکار ہو جائیں گے ۔