امت دشمن سے مقابلہ کم باہم جنگ وجدل میں زیادہ مصروف ہے‘ لیاقت بلوچ

170

لاہور(نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ امت کے زوال کا علاج اتحاد امت ہے ۔ دشمنوں کی قوت مسلمانوں کے خلاف جبکہ مسلم امہ دشمنوں سے مقابلہ کم اور باہم جنگ و جدل میں زیادہ مصروف ہے ۔ اتفاق اور اختلاف انسانی فطرت ہے اگر ہم اندرونی دشمنی سے چھٹکارا پالیں تو اختلافات ، شدت اور مزاحمت کے اندھے جنوں سے نجات پاسکتے ہیں ۔ بلوچستان میں پاکستان دشمن بھارتی دہشت گر دی کا نیٹ ورک فعال ہے ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں بلوچستان کے عوام کو تعلیم ، انصاف ، روزگار ، اقتصادی ترقی میں احساس شرکت نہیں دے رہیں ۔ طویل مدت سے لاپتہ افراد کا مسئلہ حل نہ ہونا بھی دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈ کے لیے سہولت کاری ہے ۔ بلوچستان کی مساجد ، مدارس ، منبر و محراب ، طلبہ اور علما پاکستان کی بااعتماد دفاعی طاقت ہیں ۔ علما کرام سماج میں یہ ماحول عام کریں کہ صداقت اور باہمی انصاف ، اختلافات میں رواداری ، منفی کے بجائے مثبت و تعمیری ذہن ، جبر و تشدد کے بجائے دلائل ، ڈائیلاگ ، انفرادی اور گروہی عصبیت کے بجائے اتحاد امت و قومی سلامتی اور پاکستان کے اسلامی اور خوشحالی کے ایجنڈے کو ترجیح دی جائے ۔ سماجی تنظیموں کے رہنمائوں اور بلوچستان ، گوادر ، پنجگور سے علما کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہاکہ نئے شہر اور بڑے منصوبوں کی تعمیر پر کسی کو کیا اختلاف ہوسکتاہے ۔ راوی سٹی پروجیکٹ عملاً پی ٹی آئی کے اپنے منشور اور عمران خان کی 22 سالہ جدوجہد کی نفی ہے ۔ انہوںنے وعدہ کیا تھاکہ بر سر اقتدار آنے کے بعد اینٹوں ، سیمنٹ اور سریا کے منصوبوں کے بجائے عوام کی فلاح و بہبود پر پیسہ خرچ کریں گے ۔ ماہرین نے راوی سٹی پروجیکٹ پر تحفظات اور اعتراضات کا اظہار کردیاہے کہ منصوبے کے لیے مخصوص علاقہ ہمیشہ بڑے سیلابوں کی زد میں ہوتاہے ۔ اربوں کھربوں روپے کا انتظام ہو بھی جائے لیکن اس کے غرق ہونے کی تلوار لٹکتی رہے گی ۔ تمام بڑے شہروں سے سماجی فاصلے پر منظم ، کمیونیکشن کے مضبوط نیٹ ورک کے ساتھ چھوٹے ٹائون شپ آباد کیے جائیں وگرنہ بڑے شہرمزید مسائل ، ماحولیات اور ٹریفک کے اژدھام کاشکار ہو جائیں گے ۔