نومسلم لڑکی اپنی مرضی سے دار الامان سے جاسکتی ہے،عدالت

283

لاہور(نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ نے ننکانہ میں سکھ لڑکی کو مسلمان کرکے اس سے شادی کرنے والے جوڑے کو ہراساں کرنے کے خلاف دائر درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے نومسلم لڑکی عائشہ کو دارالامان سے اپنی مرضی سے جانے کا حکم دے دیا۔جسٹس شہرام سرور چودھری نے نو مسلم لڑکی عائشہ اور اس کے شوہر محمدحسن کی درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس شہرام سرور چودھری نے قرار دیا کہ عدالت لڑکی کے تحفظ کی ذمے دار ہے، قانون بالغ لڑکی کو مرضی سے جانے کی اجازت دیتا ہے۔ عدالت عالیہ نے نومسلم سکھ لڑکی لواحقین کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کو بھی نمٹاتے ہوئے اس کے شوہر محمد حسن کو حکم دیا ہے کہ وہ لڑکی کے حق مہر کی رقم 50 ہزار سے بڑھا 10 لاکھ روپے مقرر کرے۔عائشہ کو دارالامان سے بکتر بند گاڑی میں پیش کیا گیا۔درخواست گزار نے بیان دیا کہ نادرا ریکارڈ کے مطابق عائشہ کی عمر 20 سال ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ عائشہ سے شادی کرنے پر سکھوں کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں ، اس معاملے پر گورنر پنجاب نے صلح بھی کروائی لیکن اس کے بعد پھی ہراساں کیا جا رہا ہے ،عدالت تحفظ فراہم کرے ۔