مسجد میں فلمبندی اور ملک میں دین کی بے توقیری

569

مسجد وزیر خان میں ایک فلم کی شوٹنگ کی اطلاع پر پہلے تو حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی لیکن جب دینی تنظیموں اور عوام نے احتجاج کیا تو پھر اچانک مسجد کے سیکریٹری کو معطل کردیا گیا اور صوبائی سیکریٹری اوقاف سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔ ذمے داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کردی گئی۔ حکومت اور اس کے حلیفوں نے کہا ہے کہ ایسا واقعہ کسی صورت برداشت نہیں۔ ملوث افراد کو گرفتار کرکے مقدمہ چلایا جائے۔ اب وضاحتیں آرہی ہیں اداکارہ صبا قمر نے کہا کہ مسجد میں موسیقی نہیں بجائی گئی۔ اس کے جواب میں وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ اداکارہ جھوٹ بول رہی ہے۔ مسجد کی بے توقیری برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس بات پر تو اتفاق ہے کہ مسجد میں فلم کی عکسبندی نہیں ہونی چاہیے خصوصاً موسیقی والے سین تو ہر گز نہیں ہونے چاہئیں اور جس قسم کی فلم بننے جارہی تھی اس کا تاریخی یا تعلیمی مقاصد سے بھی کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ یہ ایک تجارتی منصوبہ تھا۔ مسجد کو اس کام میں استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ یوں بھی علمائے کرام مسجد میں نکاح کے دوران تصویر یا ویڈیو بنانے سے منع کرتے ہیں لیکن ہماری حکومتوں کا رویہ دین کے حوالے سے وہی ہے جو ایک عام آدمی کا ہوتا ہے کہ چپل الٹی نہیں ہونی چاہیے قبلے کی طرف پائوں نہیں ہونا چاہیے۔ یہ باتیں درست لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان بھی تو ایک مقدس اور متبرک ملک ہے بلکہ مولانا حسین احمد مدنی نے تو پاکستان کو ایک مسجد ہی قرار دیا تھا۔ لیکن یہاں ہمارے حکمران قرآن کا حکم الٹا کررہے ہیں۔ سنت کے برخلاف عمل کررہے ہیں۔ سود کی حمایت میں عدالت میں کھڑے ہیں۔ عدالتیں قرآن و سنت کے بجائے انگریزی قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہیں۔ یہاں دین اور دینداروں کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ اصل دین اور مذہب کے لیے رکاوٹیں اور مذہب کے نام پر غیر شرعی اعمال کے لیے آسانیاں ہیں۔ مسجد میں فلمبندی غلط ہے لیکن عالم اسلام کی اس شاندار مسجد پاکستان کے ساتھ ہمارے حکمران کیا کررہے ہیں اس مسجد کے تقدس کا تقاضا تو یہ تھا کہ یہاں قیام کے ساتھ ہی اسلامی نظام نافذ ہوجاتا۔ لیکن اسلام کے سوا سارے نظام آزما لیے گئے۔ پاکستان میں اسلام کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ مسجد وزیر خان کی بے توقیری سے بہت زیادہ ہے۔ افسوس یہ ہے کہ پوری پی ٹی آئی میں ایک شہباز گل کو مسجد کی توقیری پر افسوس ہوا باقی سب کہاں ہیں جو ریاست مدینہ کے دعویدار ہیں۔ انہیں تو قادیانی، عیسائی، ہندوئوں کسی بھی غیر مسلم کے ساتھ زیادتی پر اسلام کے اصول یاد آجاتے ہیں۔ وہ خود دین کو کیوں مذاق بناتے رہتے ہیں۔