قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

476

وہ بڑے بننے والے جواب دیں گے ’’ہم سب یہاں ایک حال میں ہیں، اور اللہ بندوں کے درمیان فیصلہ کر چکا ہے‘‘۔ پھر یہ دوزخ میں پڑے ہوئے لوگ جہنم کے اہل کاروں سے کہیں گے ’’اپنے رب سے دعا کرو کہ ہمارے عذاب میں بس ایک دن کی تخفیف کر دے‘‘۔ وہ پوچھیں گے ’’کیا تمہارے پاس تمہارے رسول بینات لے کر نہیں آتے رہے تھے؟‘‘وہ کہیں گے ’’ہاں‘‘جہنم کے اہل کار بولیں گے: ’’پھر تو تم ہی دعا کرو، اور کافروں کی دعا اکارت ہی جانے والی ہے‘‘۔ یقین جانو کہ ہم اپنے رسولوں اور ایمان لانے والوں کی مدد اِس دنیا کی زندگی میں بھی لازماً کرتے ہیں، اور اْس روز بھی کریں گے جب گواہ کھڑے ہوں گے۔ (سورۃ غافر:48تا51)
ام المؤمنین عائشہؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرمؐ جب آسمان کے کسی کنارے سے اٹھتے بادل کو دیکھتے تو جس کام میں مشغول ہوتے اسے چھوڑ دیتے، یہاں تک کہ اگر نماز میں (بھی) ہوتے تو بادل کی طرف چہرہ مبارک کرتے اور یہ دعا مانگتے: اللہم انا نعوذ بک من شر ما ارسل بہ ’’اے اللہ ہم تیری پناہ مانگتے ہیں اس چیز کے شر سے جو اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے‘‘۔ پھر اگر بارش شروع ہو جاتی تو فرماتے: اللہم سیبا نافعا ’’اے اللہ جاری اور فائدہ دینے والا پانی عنایت فرما‘‘، دو یا تین مرتبہ یہی الفاظ دہراتے اور اگر اللہ تعالیٰ بادل ہٹا دیتا اور بارش نہ ہوتی تو آپؐ اس پر اللہ کا شکر ادا کرتے۔ (سنن ابن ماجہ)