سپریم کورٹ کا کراچی سے تمام بل بورڈ ہٹانے کا حکم

884

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد نے شہر قائد سے ہر قسم کے بل اور سائن بورڈز ہٹانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں غیر قانونی بل بورڈز سے متعلق  کیس کی سماعت کے دوران کمشنر کراچی  اورمئیروسیم اخترعدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے اداروں کی ناقض کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے شہرکا حلیہ بگاڑ دیا ہے، سب سے زیادہ بل بورڈزرہائشی عمارتوں پر لگے ہیں، کوئی کراچی کے معاملے پر سنجیدہ نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کمشنر صاحب آپ کے شہر میں ہر جگہ بل بورڈز لگے ہیں، شاہراہ فیصل پر عمارتیں دیکھیں اشتہار ہی اشتہار لگے ہیں۔

کمشنر کراچی نے عدالت کوجواب دیا کہ لوگ پبلک پراپرٹی کا نا جائز فائدہ اٹھا رہے ہیں جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ذمہ داران کے خلاف کیا گیا جو سوشل میڈیا پر چل رہا ہے؟

کمشنر کراچی نے جسٹس اعجاز الاحسن کوجواب دیا کہ یہ ایک مافیا ہے اور  بہت سارے ادارے ہیں۔

چیف  جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سب کو فارغ کریں ،آپ کے پاس اختیار ہے، حکومت  کا کام ہے کہ بلڈنگ پلان پر عمل کرائے لیکن کراچی میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور سندھ میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں۔

چیف جسٹس  گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کراچی کو بنانے والا اب تک کوئی  نہیں آیا، میئر کراچی وسیم اختر صاحب کہاں ہیں؟

میئر کراچی کے پیش ہونے پر چیف جسٹس نے کہا کہ میئر صاحب آ پ  نے کراچی کا کیا حال کیا ہے؟ لگتا ہے صوبائی اور لوکل گورنمنٹ کی  کراچی سے دشمنی ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے کراچی میں تمام بل بورڈ اور سائن بورڈ ہٹانے کا حکم دے دیا اور کمشنر کراچی کو مکمل اختیار دیتے ہوئے کہا کہ کاروائی کرکے سائن اور بل بورڈ ہٹادیں جبکہ سرکاری مقامات سے بھی بل اور سائن بورڈ ہٹائیں جائیں۔