بلند ترین مقام پر بسنے والی 49،000 سال پرانی بستی کی باقیات دریافت

780

ماہرین آثار قدیمہ نے پاپوا نیوگنی میں ایک آتش فشاں کے لاوے کی راکھ میں محفوظ انسانی آبادیوں کا سراغ لگایا ہے۔ دنیا کے بلند ترین مقام پر یہ انسانی آبادیاں 49 ہزار سال پرانی ہیں۔   

ماہرین کی ایک ٹیم میں شامل آثار قدیمہ کے ایک ماہر اینڈریو فیئر بیرن کے مطابق پاپوا نیو گنی کے شہر کوکوڈا کے نزدیک ایک علاقے سے پتھروں سے بنائے گئے آلات اور اشیائے خوراک کی قدیم باقیات ملی ہیں۔

آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئینز لینڈ سے تعلق رکھنے والے ماہر اینڈریو نے فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ کوکوڈا کے کھنڈرات سے پتھر سے بنے آلات مقامی آتش فشاں پہاڑوں کے دہانوں کے قریب سے ملے ہیں۔

فیئر بیرن کا کہنا ہے کہ یہ آبادیاں دو ہزار میٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہیں اور سطح سمندر سے بہت زیادہ بلندی پر پائی جانے والی یہ آبادیاں نسل انسانی کے قدیم ترین آباء و اجداد کا پتہ دیتی ہیں یعنی یہ جدید نوع انسانی کی اولین نسل کی آبادی کے نشانات ہیں۔

مذکورہ دریافت سے متعلق یہ رپورٹ معروف جریدے ’سائنس‘ میں شائع ہوئی ہے۔ اس رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ پاپوا نیو گنی کی کوہستانی وادی Ivane کی آبادیوں میں رہنے والے انسان پتھر سے ہتھیار یا اوزار بنایا کرتے تھے، چھوٹے جانوروں کا شکار کرتے تھے اور رتالو اور بادام کھایا کرتے تھے۔

ماہرین کے لئے یہ امر اب بھی ایک معمہ ہے کہ آخر یہ انسان کسی ساز گار، گرم اور ساحلی علاقے میں رہنے کے بجائے ایسے کوہستانی سرد علاقوں میں ہی کیوں آباد تھے جہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے ہوا کرتا تھا۔