متنازع طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار ،پاکستان کا خیر مقدم

325

کابل/اسلام آباد ( خبرایجنسیاں+نمائندہ جسارت)افغانستان میں لویہ جرگے نے طالبان کے مخصوص400 قیدیوں کی رہائی کی منظوری دے دی جس کے ساتھ ہی بین الافغان مذاکرات کی راہیں ہموار ہو گئی۔لویہ جرگے نے جن طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دی ان پر سنگین نوعیت کے جرائم کے الزامات تھے۔3دن جاری رہنے والے لویہ جرگے میں افغانستان کے 34 صوبوں سے تقریباً 3400 افراد نے شرکت کی۔اتوار کو لویہ جرگے کے اختتامی اجلاس کی کارروائی کو افغانستان میں سرکاری اور نجی ٹی وی چینلز پر براہِ راست نشر کیا گیا۔جرگے کے اختتام پر قیدیوں کی رہائی سمیت 25 نکاتی قرارداد کی منظوری دی گئی جس میں امن عمل میں تیزی لانے کے لیے تجاویز بھی شامل ہے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ رہائی پانے والے باقی ماندہ طالبان اسیروں میں اگر کوئی غیر ملکی بھی شامل ہے تو انہیں ان کے ممالک کو دوبارہ افغانستان میں داخل نہ ہونے کی ضمانت پر حوالے کیا جائے اور طالبان سے طویل مدت کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔لویہ جرگہ کی جانب سے قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اب طالبان بھی مزید تاخیر نہ کرتے ہوئے فوری طور پر انٹرا افغان مذاکرات کا اعلان کردیں تاکہ پْرامن اور خوشحال افغانستان کی جانب پیش قدمی کی جاسکے۔ قرار داد کی منظوری کے بعد صدر اشرف غنی نے باقی ماندہ طالبان اسیروں کی رہائی کا حکم دے دیا ہے۔لویہ جرگہ کی سیکرٹری عاطفہ طیب کا کہنا تھا کہ افغانستان میں خون خرابہ روکنے اور عوام کی بھلائی کے لیے جرگے نے طالبان قیدیوں کی رہائی کی اجازت دی۔جرگے نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ عوام کو یہ یقین دہانی کرائیں کہ رہا ہونے والے قیدیوں کی نگرانی کی جائے گی اور انہیں میدان جنگ میں واپس جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی جنگجوؤں کو ان کے اپنے ممالک میں واپس بھیجا جانا چاہیے۔جرگے نے ملک میں ‘سنجیدہ ، فوری اور دیرپا جنگ بندی’ کا مطالبہ بھی کیا۔افغان حکومت کے امن مذاکرات کے قائد اور لویہ جرگہ کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ لویہ جرگہ کے فیصلے نے امن مذاکرات کے راستے میں حائل آخری عذر اور رکاوٹ کو بھی دور کردیا ہے، ہم امن مذاکرات کے راستے پر گامزن ہیں۔علاوہ ازیں افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان کو اب یہ مظاہرہ کرنا چاہیے کہ وہ ملک گیر جنگ بندی سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ادھر پاکستان نے طالبان قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا طالبان معاہدے کے تحت اس اقدام سے جلد بین الافغان مذاکرات کا آغاز ہو سکے گا۔وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستان نے متعدد بار افغان رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ اس تاریخ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بین الافغان مذاکرات کے ذریعے افغانستان میں جامع، دیرپا اور تمام فریقین کی شراکت کے ساتھ ایک مستحکم سیاسی نظام اور امن کا قیام عمل میں لایا جائے۔بیان میں عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بین الافغان مذاکرات کی کامیاب کے لیے اپنی حمایت اور مدد فراہم کریں تاکہ افغانستان میں دیرپا امن اور استحکام پیدا ہو۔پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے افغانستان میں استحکام اور امن کا خواہشمند اور اس ضمن میں مسلسل افغان زیر قیادت مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا رہا ہے۔