مسجد میں فلم کی قابل اعتراض عکس بندی لمحہ فکر ہے، جاوید قصوری

575

لاہور (نمائندہ جسارت) امیرجماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب و صدر ملی یکجہتی کونسل پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے تاریخی مسجد وزیر خان میں فلم کی شوٹنگ اور گانوں پر رقص کی شوٹنگ شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس نازیبا حرکت پر غم و غصہ کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر عملے کی غفلت اور ذمے داران کیخلاف فوری کارروائی کرے۔ اس عمل سے اسلامیان پاکستان کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ مقدس جگہوں کا احترام لازم ہے۔مساجد میں رقص و سرور کی محافل کی عکاسی انتہا ئی افسوسناک امر اور موجودہ حکمرانوں کے لیے لمحہ فکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر وجود میں آنے والے ملک میں بد قسمتی سے ایسے لوگ صاحب اختیار اور اہم عہدوں پر فائز ہوچکے ہیں جن کو مذہب کی توہین سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ المیہ یہ ہے کہ مسجد وزیر خان میں فلم کی ریکارڈنگ کے دوران قابل اعتراض عکس بندی ہوتی رہی مگر کسی نے بھی کوئی نوٹس نہ لیا۔ حکومت فوری طور پر ایسا قانون پاس کروائے جس میں مقدس مقامات کا احترام ہر طرح سے ملحوظ خاطر رکھا جائے اور فلموں، گانوں اور کمرشل کی شوٹنگ پر پابندی لگائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کا احترام ہمارے دین کاحصہ ہے۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان کے اسلامی تشخص کو پامال کیا جارہا ہے۔ چند مخصوص طبقات کی جانب سے دنیا کو سیکولر چہرہ دکھانے کی خاطر ایسے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں جو کہ ناقابل برداشت ہیں۔ محمد جاوید قصوری نے حکومت کو تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکمرانوں نے اس واقعے کا نوٹس لے کر اصل ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہ کی تو آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیںگے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ دین سے بیزار لوگ ملک میں تصادم کی فضا پیدا کرنا چاہتے ہیں۔