شراب کا پرمٹ ہی غیر شرعی ہے

439

نیب نے مریم نواز اور وزیراعلیٰ بزدار کو الگ الگ کیسوں میں طلب کرلیا ہے۔ مسلم لیگ ن کا تو دعویٰ ہے کہ بزدار کی طلبی محض خانہ پری کے لیے ہے۔ ایک حکمت عملی کے تحت یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ احتساب سب کا ہو رہا ہے۔ عثمان بزدار کو شراب کے پرمٹ جاری کرنے میں پالیسی اور قانون نظر انداز ہونے اور ڈی جی ایکسائز کے اختیارات کے غیر قانونی استعمال کے سبب تحقیقات میں شامل کیا گیا ہے۔ مریم نواز سے دو سو ایکڑ اراضی غیر قانونی طور پر الاٹ کرانے کے الزام میں تحقیق ہوگی۔ رسیدیں بھی مانگ لی گئی ہیں۔ عثمان بزدار کے بارے میں تو مسلم لیگ کے رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ انہیں حکمت عملی کے تحت طلب کیا گیا ہے۔ اس کا سبب ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے نوٹس لیا جانا بھی ہو سکتا ہے جس میں کہا گیا ہے ناقدین کے خلاف نیب کا استعمال بند کیا جائے۔ پاکستانی حکام کو نیب کی جانب سے غیر قانونی گرفتاریوں اور اختیارات کے غلط استعمال کی تحقیق کرنی چاہیے۔ ہیومن رائٹس واچ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہے اور اسے غیر ملکی تنظیم ہی سمجھا جاتا ہے لیکن اس کے اعتراضات اور مطالبات سے ایسا لگتا ہے کہ (اور یہ حقیقت بھی ہے ) اس کا بیان بھی پاکستان ہی میں لکھا جاتا ہے اور مطالبات بھی حکومت مخالف پارٹیوں کے ہوتے ہیں۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ نیب کے بارے میں جو شکایات ہیں وہ درست ہیں اور حراستیں، مقدمات ریفرنس وغیرہ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہیں۔ لیکن مدینہ کی ریاست والی سرکار میں عثمان بزدار کو جس مقدمے میں طلب کیا گیا ہے اس کی بنیاد ہی غیر شرعی ہے۔ معاملہ ڈی جی ایکسائز کے اختیارات یا کسی کو غلط لائسنس دینے اور رشوت طلب کرنے کا نہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں شراب کے لائسنسوں کا اجرا زیادہ سنگین جرم ہے۔ عثمان بزدار کو لائسنس دینے میں اختیارات سے تجاوز کا ملزم نہیں قرار دیا جانا چاہیے بلکہ انہیں شراب کے لائسنس تقسیم کرنے کا مجرم قرار دینا چاہیے۔ اللہ اور رسولؐ کسی چیز کو حرام قرار دیں اور ہمارے عمران خان نیازی کے چہیتے وزیراعلیٰ پنجاب ام الخبائث کے لائسنس تقسیم کرتے پھریں۔ اگر کسی قانون کے مطابق تمام لائسنس درست بھی تقسیم کیے گئے ہوتے اور کسی سے رشوت بھی طلب نہ کی گئی ہوتی تو اس عمل کے غیر شرعی ہونے میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ عثمان بزدار صاحب کی گرفت شراب کے لائسنس دینے پر ہونی چاہیے۔ اختیارات کے غلط استعمال اور رشوت طلبی پر الگ مقدمہ ہونا چاہیے۔ لیکن اس کا کیا کریں۔ نیب ہو یا وزیراعظم عمران خان کی پوری ٹیم ان کو اس کا شعور ہی نہیں ہے کہ کیا چیز شریعت کے مطابق ہے اور کیا نہیں ہے۔ پاکستانی حکمران اور عدالتیں یا نیب پالیسی اور قانون نظر انداز ہونے پر ریفرنس بناتے ہیں یا نیب میں طلب کرتے ہیں لیکن شریعت نظر انداز ہونے پر خاموش رہتے ہیں۔