کشمیر ریلی پر حملے کا فائدہ بھارت اور نقصان پاکستان کو ہوا‘ مجرم کیوں آزاد ہیں‘ سینیٹرسراج الحق

357
کراچی: امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بتائیں کہ2 دن گزرنے کے باوجود اب تک جماعت اسلامی کی بھارت کے خلاف کشمیر ریلی پر بم حملے کے مجرموں کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا‘ کشمیر ریلی پر حملہ پاکستان اور اسلام دشمنوں کی کارروائی ہے جس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بھارتی لابی ملوث ہے‘ یہ حملہ کسی فرد واحد نے نہیں کیا بلکہ اس کے پیچھے پوری ایک سازش ہے جس کا فائدہ بھارت کو ہوا اور نقصان پاکستان کو ہوا‘ حملے میں37 کارکنان زخمی اور ایک کارکن شہید ہوا‘ کراچی کے نوجوانوں نے آزادیٔ کشمیر کی جدوجہد میں بڑی قربانیاں اور خون دیا ہے‘ یہ معصوم اور پاک خون کشمیر کی آزادی کا ذریعہ بنے گا‘ کشمیر ہماری زندگی و موت اور ملک کی بقا و سلامتی کا مسئلہ ہے‘ حکمرانوں نے کشمیر سے دست بردار ہونے کی کوشش کی تو یہ نظریاتی اور جغرافیائی طور پر موت ثابت ہوگی‘ مسئلہ کشمیر سے غداری کرنے والوں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی‘ مسئلہ کشمیر پر وفاقی حکومت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے جس پر پوری قوم اور کشمیری بھی ناخوش ہیں‘ حکمرانوں نے تقریروں کے علاوہ کوئی ایکشن نہیں لیا اور مودی کو کوئی چیلنج نہیں دیا‘ جدوجہد آزادی کشمیر کی حمایت اور پشتیبانی جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، نائب امرا کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، مسلم پرویز، راجا عارف سلطان، سیکرٹری کراچی عبد الوہاب، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے بتایا کہ سینیٹر سراج الحق کراچی میں ریلی پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد فوری طور پر گزشتہ رات کراچی پہنچنا چاہتے تھے لیکن فلائٹ ملتوی ہونے کی وجہ سے وہ روانہ نہ ہوسکے بعد ازاں بذریعہ سڑک وہ کراچی پہنچے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے مزید کہا کہ کراچی کی موجودہ صورتحال دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس شہر کا کوئی والی وارث نہیں‘ ہر حکومت کراچی سے سمیٹنے کی کوشش تو کرتی ہے لیکن شہر کو کچھ دیتی نہیں ہے‘ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور بلدیاتی حکومت نعرے اور دعوے تو بہت کرتی ہیں لیکن عملاً حال یہ ہے کہ بار ش ہوتے ہی شہر کی سڑکیں پانی سے بھر جاتی ہیں‘ انسان چاند پر قدم رکھ چکا اور اب مریخ کی طرف جا رہا ہے لیکن کراچی میں حکمرانوں نے ابھی تک نکاسی آب کا انتظام بہتر طریقے سے نہیں کیا‘ وفاقی و صوبائی اور شہری حکومتیں ایک دوسرے پر الزامات تو لگاتی ہیں لیکن مسائل حل نہیں کرتیں‘ صوبائی حکومت اور میئر کراچی کہتے ہیں کہ کچرا اٹھانا ان کا کام نہیں‘ وہ بتائیں کہ ان کا آخر کام کیا ہے؟ سخت گرمی اور شدید حبس کے موسم میں بھی عوام بجلی سے محروم ہیں‘ تھوڑی سی بارش کے بعد شہر بھر میں بجلی کا پورا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سنجیدہ نہیں‘ پارلیمنٹ میں ہمیشہ ایک ہی قرارداد تاریخ بدل کر پیش کردی جاتی ہے‘ کشمیری مائیں، بہنیں، بچے اور بزرگ انتظار کر رہے ہیں کہ کب پاکستانی حکمران کشمیر کے حوالے سے راست قدام کریں گے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ضروری ہے کہ قومی سطح پر ایک مؤثر لائحہ عمل اور روڈ میپ تشکیل دیا جائے‘ اوآئی سی کا اجلاس آزادی کشمیر کے ایک نکاتی ایجنڈے پر طلب کیا جائے اور اس میں یہ طے کیا جائے کہ جب تک بھارت 5 اگست کے اقدام کو واپس نہیں لیتا اس وقت تک اس سے ہر طرح کی تجارت اور کاروباری تعلقات منقطع کردیے جائیں گے‘ وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ مودی کو بغیر ویزے کے نہیں آنے دیں گے‘ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مودی نے ویزے کی درخواست دی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ہائی وے کا نام تبدیل کر کے سری نگر رکھ دینے سے کشمیر کی جدوجہد کوکوئی فائدہ نہیں ہوگا‘ کشمیر کے نام سے موسوم سڑک کو اسی نام سے رہنے دیا جائے‘ اگر سری نگر ہی نام رکھنا ہے تو ہمارے کسی اور شہر کا نام سری نگر رکھ دیا جائے‘ ہمارے حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ہی مودی کو بعض اسلامی ممالک نے قومی اعزازات سے نوازا ہے‘ حکمران صرف زبانی جمع خرچ کر رہے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جو نقشہ جاری کیا ہے یہ نیا نہیں بلکہ پوری قوم اور اہل کشمیر کے ذہنوں میں 1947ء سے موجود ہے یہی وجہ ہے کہ کشمیری یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ کشمیر بنے گا پاکستان‘ موجودہ حکومت کے جاری کردہ نقشے میں تو بھارتی فوج بھی موجود ہے اور اس کے کیمپ بھی نصب ہیں تو ہماری حکومت کی ذمے داری اور بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ موجودہ نقشے کے مطابق بھارتی فوج واپس بھیجا اور ان کے کیمپوں کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ایما پر قانون سازی کی گئی جو غلامی کی زنجیروں کو مزید سخت کرنا ہے‘ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے بھی اس میں خاموش سہولت کار کا کردار ادا کیا ‘ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی کو برقراررکھنے میں یہ ساری پارٹیاں ایک پیج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سید علی گیلانی، آسیہ انداربی اور پوری کشمیر قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں‘ ہم پوری کشمیری قوم کو سلام اور مبارکباد پیش کرتے ہیں جو بھارتی تسلط کے خلاف مسلسل برسرپیکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب جنرل پرویز مشرف کے دور میں آزاد اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان کے باڑھ لگائی جا رہی تھی تو سید علی گیلانی نے اس موقع پر پاکستان سے اپیل کی تھی کہ یہ باڑہ نہ لگائی جائے لیکن پرویز مشرف نے کہاکہ باڑہ لگنے دیں بعد میں دیکھیں گے‘باڑہ لگاکر کشمیریوں کے درمیان ایک دیوار برلن بنائی گئی‘ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت یہ باڑہ فوری طورپر ہٹائے ۔