مشترکہ پارلیمانی اجلاس‘ کشمیریوں سے یکجہتی‘ بھارتی اقدامات کیخلاف قرارداد منظور

155

اسلام آباد(آن لائن)پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارت کے معصوم کشمیریوں پر ظلم کے خلاف قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی گئی۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں کشمیریوں پر مظالم کی شدید مذمت کی
گئی۔قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت کنٹرول لائن پر شہری آبادی کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے،بھارتی اقدامات جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے بڑا خطرہ بن چکے ہیں،بی جے پی حکومت زہریلے ہندوتوا نظریے پر کاربند ہے، جموں و کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے، بھارت غیر قانونی، یک طرفہ طور پرمقبوضہ جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتا،پاکستان کی حکومت اور عوام بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں ،غاصب بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت ہلاکتیں فوری بند کرے،بھارت غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں عالمی مبصرین کو رسائی دے،کشمیری عوام کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں فوری روکی جائیں،بھارت فوری 9لاکھ سے زیادہ فوج بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر سے نکالے۔قرارداد میں مزید کہاگیا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019ءکو غیر قانونی قبضہ کر کے کشمیر یوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر پر کمیشن آف انکوائری مقرر کرے۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے میوچوئل لیگل اسسٹنس (کرمنل میٹرز) ترمیمی بل 2020ءپیش کیاجس کی کثرت رائے سے منظوری دے دی گئی۔ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے حکومت سے معاہدے کے بعد اپنی ترامیم واپس لے لیں۔ جماعت اسلامی، جے یو آئی (ف)، نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) اور آزاد اراکین محسن داوڑ اور علی وزیر نے بل کی مخالفت کی اور ‘نامنظور، نامنظور’ کے نعرے لگائے۔