اور اللہ کی آیات میں جھگڑے کرتے ہیں بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی سند یا دلیل آئی ہو یہ رویہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے نزدیک سخت مبغوض ہے اِسی طرح اللہ ہر متکر و جبار کے دل پر ٹھپہ لگا دیتا ہے۔ فرعون نے کہا ’’اے ہامان، میرے لیے ایک بلند عمارت بنا تاکہ میں راستوں تک پہنچ سکوں۔ آسمانوں کے راستوں تک، اور موسیٰؑ کے خدا کو جھانک کر دیکھوں مجھے تو یہ موسیٰؑ جھوٹا ہی معلوم ہوتا ہے‘‘اس طرح فرعون کے لیے اس کی بد عملی خوشنما بنا دی گئی اور وہ راہ راست سے روک دیا گیا فرعون کی ساری چال بازی (اْس کی اپنی) تباہی کے راستہ ہی میں صرف ہوئی۔ (سورۃ غافر:35تا37)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو آدمی جمعے کے دن غسل کرے اور اپنے جسم وغیرہ کو اچھی طرح دھوئے اور اول وقت جائے، خطبہ شروع سے سنے، پیدل جائے، سوار نہ ہو، امام کے قریب بیٹھے، خاموش رہے اور فضول بات نہ کرے، تو اسے ہر قدم کے عوض ایک سال کے عمل (یام و قیام) کا ثواب ملے گا‘‘۔
(سنن نسائی)