اکثر لوگ کسی نئی جگہ پر کیوں نہیں سو پاتے؟

555

اکثر لوگوں کو اس بات کا تجربہ ہوا ہوگا کہ جب بھی آپ کسی نئی جگہ پر یا کسی عزیز کے گھر ٹھہرنے جاتے ہیں تو نیند ہونے کے باوجود آپ سو نہیں پاتے۔ مگر اس کی وجہ کیا ہے؟

امریکا کی براﺅن یونیورسٹی نے اس قسم کی صورتحال کا سائنسی جواب تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ماہرین کے مطابق درحقیقت نیند اب بھی سائنسدانوں کے لیے کسی معمے سے کم نہیں کیونکہ وہ اب تک مکمل طور پر جان نہیں سکے کہ یہ ضروری کیوں ہے بس یہ ضرور معلوم ہے کہ نیند کی کمی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔

جانور بھی سونے کے عادی ہوتے ہیں اور اگر کسی جانور کے لیے کئی گھنٹے تک اپنے تحفظ کے لیے سونا مشکل ہو تو کچھ جانوروں نے ایک آنکھ کھول کر سونے کی صلاحیت پیدا کرلی ہے جیسے ڈولفن، گھریلو مرغیاں اور دیگر، جن کے دماغ کا نصف حصہ ایک وقت میں سوتا ہے۔

جریدے جرنل کرنٹ بائیولوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ کسی نئی جگہ نیند نہ آنے کے پیچھے بھی یہی وجہ ہے یعنی جانوروں جیسا چوکنا پن۔ آپ تصور کرسکتے ہیں کہ کسی خطرناک اور ناقابل پیشگوئی ماحول میں سونے کا موقع ملے تو ذہن کس حد تک ہوشیار اور چوکس ہوسکتا ہے، مگر بدقسمتی سے ہمارا دماغ ہوٹل کے کمروں، رشتے داروں یا دوستوں کے کمروں اور نئے گھر کو بھی اس خطرے میں شامل کردیتا ہے، جس کی وجہ سے وہاں پہلی رات سونا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔

اس کو ثابت کرنے کیلئے 35 صحت مند افراد پر تجربہ کیا گیا اور انہیں ایک سلیپ لیب میں ایک ہفتے کے فرق سے 2 راتوں کو سونے کی ہدایت کی گئی۔ ان رضاکاروں کے ساتھ ایسی مشینیں بھی منسلک کی گئیں جو کہ دل کی دھڑکن، خون میں آکسیجن لیول، سانس، آنکھوں اور ٹانگوں کی حرکت کے ساتھ دماغ کے دونوں حصوں کی سرگرمیوں کو مانیٹر کررہی تھیں۔

پہلی رات نیند کے دوران رضاکاروں کے دماغ کے بائیں حصے میں زیادہ چوکنا پن نظر آیا۔ ایک ہفتے بعد رضاکار دوبارہ اس جگہ آئے اور دماغی سرگرمیوں سے عندیہ ملا کہ اب دماغ اس ماحول کو شناسا ہوچکا ہے اور دونوں حصوں میں چوکنا پن کی سطح برابر تھی۔