حافظ نعیم کی قیادت میں ریلی جاری رہی ،کارکنان کا جوش اور ولولہ بڑھ گیا

245
کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں کشمیریوںسے اظہار یکجہتی کیلےے ریلی نکالی جارہی ہے

کراچی(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی کراچی کے تحت بھارتی ریاستی جبروتشدد کے خلاف اور کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کے لیے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی اپیل پر ”یوم سیاہ “کے سلسلے میں مسجد بیت المکرم تا حسن اسکوائر مین یونیورسٹی روڈ پر ہونے والی ریلی بھارتی و امریکی ایجنٹوں کی جانب سے دستی بم حملے کے باوجود جاری رہی،کارکنوں میں زبردست جوش وخروش۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کارکنان کو پرامن رہنے کی تلقین کی،بم دھماکے میں 29 افراد زخمی ہوئے جنہیں ریلی میں شریک گاڑیوں کے ذریعے فوری طور پر طبی امداد کے لیے مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا ۔ریلی کے شرکا نے حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں مسجد بیت المکرم تاحسن اسکوائر پیدل مارچ کیا ،شرکا نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے اور پرجوش نعرے لگارہے تھے۔ریلی سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر کراچی
ڈاکٹر اسامہ رضی ، امیر ضلع کورنگی عبد الجمیل ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر میں بھارتی ریاستی جبروتشدد کے خلاف جماعت اسلامی کی ریلی پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے ،ہم وزیر اعظم ،آرمی چیف سے سوال کرتے ہیں کہ بھارت کے ایجنٹ کس طرح کھلے عام گھوم رہے ہیں ،امریکی و بھارتی مقامی ایجنٹوں کی بزدلانہ کارروائیوں سے عوام کے حوصلے پست نہیں کیے جاسکتے ،بھارت مخالف ریلی پر حملہ بزدلانہ کارروائی ہے ،حکومت ریلی کا تحفظ نہ کرسکی ،سیکورٹی کی ذمے داری حکومت کی تھی، جماعت اسلامی ایک تحریک اور جدوجہد کا نام ہے جو کراچی سے لے کر آزاد کشمیر اور سری نگر تک جاری ہے ،کشمیر کی جدوجہد آزادی میں ہماراخون بھی شامل ہوگیا ہے ،یہ راستہ شہادت اور جدوجہد کا راستہ ہے ،ہم نے امریکی وبھارتی ایجنٹوں کا مقابلہ ماضی میں بھی کیا تھا اور آئندہ بھی کریں گے ،شہادت ہماری آرزو ہے،کشمیر کی جدوجہد آزادی کی حمایت اور پشتیبانی جاری رہے گی ،حکمران کشمیر کے حوالے سے حکمت کے نام پر بزدلی کا مظاہرہ نہ کریں ،کشمیر کی آزادی کا واحد حل جہاد ہے ،پاکستان کے پرانے نقشے کو بحال کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، نقشے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ موجودہ کشمیر بھی بزور شمشیر ہی آزاد ہوا تھا اور مقبوضہ کشمیر بھی جذبہ جہاد سے ہی آزاد ہوگا، حکومت بتائے کہ اس کی کشمیر کمیٹی کہاں ہے ؟ ،2سال میں کشمیر کمیٹی نے کشمیر کاز کے لیے کیا کیا؟، حکومت ڈپلومیسی کے محاذ میں ناکام ہوگئی ہے،جہاد فی سبیل اللہ کے پرچم کو تھام کر ڈپلومیسی کے محاذ پر کام کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ عوام کے خون پسینے کی کمائی سے دفاعی بجٹ بنایا جاتا ہے ،جو ملک اور قوم کے دفاع کے لیے ہے ، جہاد کو دہشت گردی کا نام دیا جائے گا تو ہم سوال کریں گے، دفاعی بجٹ کہاں خرچ کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں جہاد اور ایمان نے امریکا کی طاقت کا غرور خاک میں ملادیااور امریکا سمیت بڑی طاقتوں کی فوج کو شکست دی ۔انہوں نے کہاکہ امریکی صدر ٹرمپ نے پوری دنیا کے مسلمانوں پر ظلم ڈھایا ہے، ٹرمپ کشمیر کے معاملے میں ثالثی نہیں کرسکتا،ٹرمپ بھارت کا حمایتی ہے وہ پاکستان اور مسلمانوں کا خیر خواہ نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ دن دیہاڑے گاڑی سے دستی بم پھینکنا حکومت کی نااہلی ہے، کراچی کے عوام کے حوصلے پست نہیں کیے جاسکتے، حکومت کی ذمے داری ہے کہ دہشت گرد عناصر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے ، ریلی کے شرکا نے بھارتی ریاستی جبر و تشدد کے خلاف زبردست نعرے بھی لگائے۔جن میں یہ نعرے شامل تھے نعرہ تکبیر اللہ اکبر، ہم کیا چاہتے ہیں آزادی، ہم چھین کے لیں گے آزادی،کشمیر بنے گا پاکستان ، کشمیر کی آزادی تک جنگ رہے گی، جنگ رہے گی ، کشمیریوں سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ ، پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کے پرجوش نعروں سے گونجتی رہی، نعرہ ¿ تکبیر اللہ اکبر ‘ المدد المدد یا خدا یا خدا ‘ کشمیر بنے گا پاکستان ، بھارت کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے ، کشمیر کی آزادی تک جنگ رہے گی ، جنگ رہے گی ، پاکستان کا مطلب کیا ، لا الہ الااللہ،تیرا میرا رشتہ کیا لاالہ الااللہ، کشمیریوں سے رشتہ کیا ، لا الہ الااللہ، فلسطینیوں سے رشتہ کیا لا الہ الااللہ‘ افغانیوں سے رشتہ کیا ، لا الہ الااللہ،بنگلا دیش اور مصر سے رشتہ کیا ، لا الہ الااللہ، جو امریکا کا یار ہے ، غدار ہے غدار ہے، بھارت کا ایک علاج الجہاد الجہاد ،تیز ہوتیز جدوجہد تیز ہو،لبیک لبیک اللھم لبیک۔ریلی کے شرکا نے ہاتھوں میں بڑا بینر اٹھایا ہوا تھا جس میں تحریر تھا کہ یوم سیاہ، بھارتی ریاستی جبر وتشدد جذبہ آزادی کو کچل نہیں سکتا۔ریلی کے آگے قائدین کے لیے ایک ٹرک کا انتظام کیا گیا تھا ،ریلی کے شرکا نے قومی پرچموں کے علاوہ آزاد کشمیر اور جماعت اسلامی کے جھنڈے بھی اٹھائے ہوئے تھے ۔