شامی کردوں سے نیا معاہدہ امریکی قانون کیخلاف ہے،پروفیسر

205
شام: امریکی فوج کی بکتربند گاڑی صوبہ حسکہ میں کردوں کے زیرقبضہ تیل تنصیب کے پاس سے گزر رہی ہے

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ماہرین نے واشنگٹن کی جانب سے شامی کردوں سے تیل معاہدے کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ یورنیورسٹی آف ساؤتھ الاباما میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر نادر انتصار نے دعویٰ کیا کہ شام میں کرد وں سے کیا جانے والا معاہدہ امریکی قانون کی رو سے املاک چرانے کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ معاہدہ عالمی قوانین، شامی آئین اور خود امریکی ضوابط کی صریح مخالفت پر مبنی ہے۔ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ امریکی حکومت نے تیل کی ضروریات پوری کرنے کے لیے دوسرے ملک کی حکومت کی اجازت کے بغیر ہی کسی گروہ سے سودے بازی کی ہو۔ 2013ء میں بھی واشنگٹن کی کمپنی نے عراق میں کردوں سے قرہ داغ آئل فیلڈ سے تیل فراہمی کا معاہدہ کیا تھا۔ یاد رہے کہ رواں ہفتے ترکی کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں شامی کرد ملیشیا اور امریکی کمپنی کے درمیان شام کے شمال مشرقی علاقے میں تیل کے کنووں سے متعلق طے پانے والے سمجھوتے کی مذمت کی گئی تھی۔ ترکی امریکا کی حمایت یافتہ کرد اکثریتی ملیشیا شامی جمہوری فوج (ایس ڈی ایف) میں شامل کرد ملیشیا وائی پی جی کا شدید مخالف ہے۔