پاک انگلینڈ ٹیموں کا کورونا وائرس سے متاثرین کو خراج تحسین

208

مانچسٹر (جسارت نیوز) پاکستان اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں نے اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر میں پہلے ٹیسٹ کے آغاز سے قبل ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔یہ عمل کوویڈ19 کی وباء سے متاثرہ افراد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اختیار کیا گیا۔ پاکستان میں اب تک 2 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد کرونا وائرس کی وباء سے متاثر اور6 ہزار سے زائدجاں بحق ہوچکے ہیں۔ برطانیہ میں کرونا کا شکار3 لاکھ5 ہزار افراد میں سے اب تک 46ہزار افراد اپنی جانیں گنواچکے ہیں جبکہ دنیا میں اب تک کرونا کے 1کروڑ 80 لاکھ متاثرین میں سے 6 لاکھ 91 ہزارسے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ مارچ میں کرکٹ کی تمام سرگرمیاں معطل ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈکے ساتھ مل کر بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے لئے یہ قدم اٹھایا، جو کھیل کی عالمی سطح پر پذیرائی اور فروغ کا سبب بنے گا۔ قومی کرکٹ ٹیم 28 مئی سے برطانیہ میں موجود ہے جہاں ای سی بی نے ان کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی تیاری کی غرض سے ٹریننگ اور پریکٹس کے لئے عالمی معیار کی سہولیات فراہم کیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کے لئے یہ بہت جذباتی لمحات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ہم اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے بین الاقوامی کرکٹ کا دوبارہ آغاز کررہے ہیں تو وہیں ہم اس وباء سے متاثرہ افرادکے ساتھ کھڑے ہورہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم تمام متاثرین کے لواحقین سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ہمیشہ ان کی حمایت کرتی رہے گی۔ وسیم خان نے کہا کہ اس ایک منٹ کی خاموشی کے ذریعے ہم وباء میں مبتلاہونے والے انسانوں کے ساتھ ساتھ ان کے لیے خدمات پیش کرنے والوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو بطور طبی عملہ بے لوث محنت سے کام کر تے ہوئے دوسروں کو بچانے کی کوششوں میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ بلاشبہ پیرا میڈیکل اسٹاف اس وباء کے دوران ہمارے حقیقی ہیروز ہیں، جن کی محنت اور لگن کے بغیر نقصان کا تخمینہ کہیں زیادہ ہوتا۔ وسیم خان نے کہا کہ پاکستان اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کا ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنا باہمی احترام، دونوں بورڈز اور ٹیموں کے درمیان مضبوط باہمی تعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل دونوں بورڈز کے تعلقات کبھی اتنے مضبوط نہیں رہے اوراب ہم مستقبل میں اسے مزید فروغ دینے کے خواہشمند ہیں تاکہ ایک دوسرے کے تجربے ، علم اور مدد سے فائدہ اٹھاسکیں۔