پاکستان کرکٹ ٹیم کا امتحان

392

اگلے پانچ دنوں میں پاکستان کرکٹ بورڈ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سلیکٹرز اور کوچز کے علاوہ کھلاڑیوں کے دعووں اور بڑی بڑی باتوں کا امتحان ہوگا۔ وہ جو جیت کر آنے کی بات کرتے ہیں۔ وہ میچ بچانے میں لگ لگ جائیں۔ جو کچھ کہنا تھا وہ کہا جا چکا اب عمل کا وقت ہے۔ ٹیم میں جس کو لانا تھا اسے لایا جا چکا اور جسے نکالنا تھا اسے نکال بھی دیا گیا ہے۔ لیکن کیا موجودہ پاکستانی ٹیم اس قابل ہے کہ انگلینڈ کو انگلینڈ میں شکست سے دوچار کردے۔ ٹیم میں سیاست، بورڈ میں سیاست زبان اور علاقے کی کھینچا تانی اور پھر پیسے کا عمل دخل ایسے میں انگلینڈ کے خلاف کرکٹ میچ یا سیریز جیتنے کی باتیں محض بڑھکیں ہیں۔ اصل امتحان میدان میں ہوگا اور جو ٹیم منتخب کی گئی ہے اس کی کیفیت وہ نہیں ہے پھر بھی پاکستان ٹیم کے لیے دعا تو کی جاسکتی ہے۔ بہت دنوں کے بعد تو مقابلے کا موقع آیا ہے اب تک تو آپس ہی میں کھیل رہے تھے۔لیکن جب کرکٹ بورڈ اور ٹیم میں سیاست ہو تو مشتاق محمد، انتخاب عالم ، ماجد خان، سر فراز نوازوالی ٹیم ناکام ہو جاتی ہے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ ٹیم میں قومی جذبہ نہیں ڈالا جا سکا ۔ اور اس میں بھی خرابی یہ ہے کہ قومی جذبہ جسے ڈالنا ہے وہی اس جذبے کے خلاف کام میں مصروف ہے ۔ جب ملک کے کرکٹ ٹیلنٹ کے گڑھ کراچی کو نظرانداز کیا جائے گا ۔ انتقامی کارروائیاں کی جائیں گی تو پھر ٹیم اتحاد کے بندھن میں نہیں بندھ سکے گی۔منتشر ہی رہے گی اورمنتشر افراد کے ہجوم کو ٹیم نہیں کہاجا سکتا۔