مردہ عزیزوں کے ساتھ تصویر کھنچوانے کا وکٹورین رواج

1061

وکٹورین زمانہ برطانوی ملکہ وکٹوریہ کے دورِ حکومت کو کہا جاتا ہے جس کا دورانیہ 18ویں صدی سے 19ویں صدی تک ہے۔ اس دور میں ایک ایسے رواج کی شروعات ہوئی جس کی تصویری جھلکیاں جہاں سوزو گداز کی کیفیت پیدا کرتی ہیں وہیں ایک انجانے خوف کا بھی احساس دلاتی ہیں جبکہ کچھ لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ رواج مردے پر ظلم کا باعث تھا۔

اس رواج میں برطانوی خاندان کا جب کوئی عزیز یا رشتہ دار مرجاتا تھا تو اس کے ساتھ اپنے آخری لمحات کو محفوظ کرنے کیلئے اہلخانہ بڑے اہتمام سے اس مردے کے ساتھ تصویر کھنچواتے تھے جس کیلئے وہ خود بھی تیار ہوتے تھے اور مردے کو بھی ایسے تیار کرتے تھے جس کو دیکھ کر کوئی یقین نہیں کرسکتا تھا کہ یہ شخص مردہ ہے۔ ذیل میں ایسی ہی چند تصویریں دی گئی ہیں جن میں اہلخانہ اپنے مردہ عزیز کے ساتھ ہیں۔

اس تصویر میں سب سے چھوٹی بچی مردہ ہے۔ اسے پیچھے سے سہارا دیا گیا ہے۔ تصویر میں مردے کی آنکھیں بھی کھولی جاتی تھیں تاکہ تصویر میں دوسروں کی طرح زندہ لگ سکے۔

اپنے والدین کے درمیان بیٹھی یہ بیٹی مردہ ہے۔

اوپر دی گئی تصویر دو جڑواں بچوں کی ہے جن میں سے دائیں ہاتھ والا بچہ مردہ ہے۔

سب سے بائیں ہاتھ والی تصویر میں دو چھوٹی بچیاں اپنی مردہ ماں کے ساتھ تصویر کھنچواتے ہوئے۔ درمیان میں باپ اپنی مری ہوئی بچی کو لیے ہوئے ہے جبکہ دائیں ہاتھ والی تصویر میں ماں اپنی چھوٹی بچی جو کہ مرچکی ہے، کے ساتھ تصویر کھنچوا رہی ہے۔

پائیں ہاتھ والے بچے کی بند آنکھوں پر پینٹ کیا گیا ہے جبکہ دائیں ہاتھ پر مردہ بچی کی ایسی تصویر کشی کی گئی ہے جیسے وہ گڑیاؤں سے کھیلتے کھیلتے سو گئی ہو۔

اپنے بہن بھائیوں کے درمیان سوفے پر بظاہر سویا ہوا بچہ دراصل مرچکا ہے۔