رافیل بمقابلہ جے ایف 17 تھنڈر

2268

نئی دہلی: بھارت کو فرانس سے پانچ رافیل طیارے کیا ملے بھارت میں جشن کا سماں ہے، حکومتی جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) رافیل کے آنے کے بعد چین سے اپنا تنازعہ بھول چکے ہیں جبکہ میڈیا بھی رافیل کے گن گانے میں لگا ہے۔

ایسے میں یہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ کیا پاکستان میں بنائے جانے والے جدید طیارے جے ایف- 17 تھنڈر رافیل سے بہتر ہیں یا نہیں۔

رافیل اور جے ایف -17 تھنڈر کے درمیان فرق:

جے ایف-17 پر پاکستان نےکب کام شروع کیا؟

پاکستان اور چین کے اشتراک سے تیار کردہ جے ایف -17 تھنڈر پر کام سن 1995 میں شروع ہوا ، طیارے کا پہلا آزمائشی ماڈل سن 2003 میں تیار ہوا جبکہ پاکستانی فضائیہ نے سنہ 2010 میں جے ایف-17 تھنڈر کو پہلی مرتبہ اپنے فضائی بیڑے میں شامل کیا۔

پاک چین منصوبے میں مِگ طیارےبنانے والی روسی کمپنی میکویان نے بھی شمولیت اختیارکی، پاکستان فضائیہ نے جے ایف-17 تھنڈر کو مدت پوری کرنے والے میراج، ایف 7 اور اے 5 طیاروں کی تبدیلی کے پروگرام کے تحت ڈیزائن کیا۔

ماہرینِ دفاعی امور کا کہنا ہےکہ جے ایف تھنڈر طیارہ ایف-16 فیلکن کی طرح ہلکے وزن کے ساتھ ساتھ تمام تر موسمی حالات میں زمین اور فضائی اہداف کو نشانہ بنانے والا طیارہ ہے  جو دور اپنے ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل سے لیس ہے۔

پاکستانی فضائیہ کی جانب سے جب بالاکوٹ واقعے میں انڈین فضائیہ کے مگ کو گرایا تو جے ایف-17 تھنڈر کو بھی خوب پذیرائی ملی۔

جے ایف-17 تھنڈر طیاروں میں وہ جدید ریڈار نصب ہے جو رافیل طیاروں کی بڑی خوبی گنی جاتی ہے، یہ طیارا ہدف کو لاک کر کے میزائل داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس کی رینج 150 کلومیٹر تک بتائی جاتی ہے اور یہ میزائل اپنے ہدف کا بالکل ایسے ہی پیچھا کرتا ہے جیسے ہالی وڈ کی متعدد فلموں میں دکھایا جاتا ہے۔

جے ایف-17 تھنڈر زمین پر حریف کی نگرانی اور فضائی لڑائی کے ساتھ ساتھ زمینی حملے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ یہ طیارہ فضا سے زمین، فضا سے فضا اور فضا سے سطحِ آب پر حملہ کرنے والے میزائل سسٹم کے علاوہ دیگر ہتھیار استعمال کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

رافیل انڈیا پہنچ گیا: اس طیارے میں کون سی خوبیاں ہیں؟

فرانسیسی حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت انڈیا کو کل 36 رافیل طیارے ملنے ہیں جن میں سے 6 طیارے انڈیا پہنچ چکے ہیں۔ رافیل جوہری میزائل داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس میں دو طرح کے میزائل نصب ہوسکتے ہیں۔

رافیل طیارے سے مارکیے جانے والے میزائل کا فاصلہ تقریبا 150 کلومیٹر جبکہ دوسرے کا تقریباً 300 کلومیٹر ہے۔ جوہری اسلحے سے لیس ہونے کی صلاحیت رکھنے والا رافیل طیارہ فضا میں 150 کلومیٹر تک میزائل داغ سکتا ہے جبکہ فضا سے زمین تک مار کرنے کی اس کی صلاحیت 300 کلومیٹر تک ہے۔

یہ بھارتی  فضائیہ کی جانب سے استعمال ہونے والے میراج 2000 کی جدید شکل ہے اور انڈین ایئر فورس کے پاس اس وقت 51 میراج 2000 طیارے ہیں۔

رافیل بنانے والی کمپنی داسو ایوی ایشن کے مطابق رافیل کی حد رفتار 2020 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے،طیارے  کی اونچائی 5.30 میٹر اور لمبائی 15.30 میٹر ہے اور اس طیارے میں فضا میں بھی ایندھن بھرا جاسکتا ہے۔

قبل ازیں رافیل طیارے کو افغانستان، لیبیا، مالی، عراق اور شام جیسے ممالک میں ہونے والی کارروائیوں میں استعمال کیا جا چکا ہے،رافیل اوپر، نیچے، دائیں اور بائیں ہر طرف نگرانی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے یعنی اس کی وِزیبلٹی 360 ڈگری ہے۔

دوسری جانب کئی خوبیوں کے باوجود رافیل کو بین الاقوامی معاہدوں کے سبب جوہری اسلحے سے لیس نہیں کیا گیا تاہم کئی ماہرین کا خیال ہے کہ بھارت میراج 2000 کی طرح رافیل کو بھی اپنی ضرورت کے مطابق ڈھال لے گا۔