جلال آباد جیل پر داعش کے حملے30 ہلاکتیں ۔افغان حکومت نے مزید 317 طالبان رہا کردیے

421

کابل( آن لائن ) افغانستان کے شہر جلال آباد کی جیل پر داعش کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد30ہوگئی ۔افغان صوبے ننگرہار کی کونسل کے رکن سہراب قادری نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ جلال آباد میں واقع افغان حکومت کی ایک جیل کے باہر اتوار کو پہلے2 کم شدت کے دھماکے ہوئے جس کے بعد ایک کار میں شدید دھماکا ہوا، سہراب قادری کے مطابق دھماکوں کے بعد حملہ آوروں کی سیکورٹی فورسز سے جھڑپیں ہوئیں، حملے کی ذمے داری داعش نے قبول کی ہے۔ داعش کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جیل پرحملہ داعش کے جنگجوؤ ں نے کیا ہے البتہ بیان میں حملے کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ داعش کے اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق بھی نہیں ہو سکی ہے ۔ادھر طالبان کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اس حملے میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ ننگرہار کی وزارتِ صحت کے ترجمان ظاہر عدل نے بتایا ہے کہ حملے میں سیکورٹی اہلکاروں سمیت 30 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ صوبائی گورنر کے ترجمان نے ہلاکتوں کی تعداد 33 بتائی ہے۔ ظاہر عدل کے مطابق زخمی ہونے والے 50 افراد میں سے کئی کی حالت تشویش ناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطااللہ خوگیانی نے کہا ہے کہ جیل پر حملے کے دوران فرار ہونے والے 700 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے ۔غیرملکی میڈیا نے سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایاہے کہ جس وقت حملہ ہوا، جیل میں تقریباً 1700 قیدی موجود تھے جن میں سے اکثر طالبان اور داعش کے جنگجو ہیں۔ البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ حملے کے دوران کل کتنے قیدی فرار ہونے میں کامیاب رہے تھے اور ان میں سے اب تک کتنے بدستور مفرور ہیں۔دوسری جانب افغان حکومت نے عیدالاضحی کے موقع پر مزید 317 طالبان قیدی رہا کردیے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق قوم سے خطاب میں افغانستان صدر اشرف غنی نے طالبان کی جانب سے عید کے دنوں میں سیز فائر کے اعلان کے جواب میں طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔رہائی پانے والے طالبان قیدیوں کی تعداد4914 ہوگئی، کل مزید 5100 طالبان قیدی رہا کیے جائیں۔