اجتماعی قربانی اور کھالوں کا عطیہ الخدمت پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے،حافظ نعیم

655

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ کراچی کے شہریوں کا جماعت اسلامی اور الخدمت پر اعتماد ہے جو ہر سال بڑے پیمانے پر اجتماعی قربانی میں حصہ لیتے ہیں اور کھالیں جمع کراتے ہیں۔ شہری جانتے ہیں کہ واحد الخدمت ایسا ادارہ ہے جس کے پاس تمام حسابات کا آڈٹ موجو د ہے عوام کے تعاون سے ہی کراچی میںا لخدمت کے تحت چلائے جانے والے پروجیکٹس ٗ صحت ٗ تعلیم ٗ روزگار ٗ صاف پانی سمیت زندگی کے مختلف شعبہ جات کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ الخدمت ملک بھر میں مختلف شعبوں میں گراں قدر خدمات انجام دے رہی ہے اور لوگوں کے غم سمیٹنے اور ان میں خوشیاں باٹنے میں مصروف ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے عید الالضحیٰ کے پہلے ، دوسرے اور تیسرے  روز ضلع وسطی ، شمالی ،شرقی ، غربی اور جنوبی کے متعدد مقامات پر جماعت اسلامی اور الخدمت کے تحت اجتماعی قربانی اور مہم چرم قربانی کے مراکز کے دوروں کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ضلع وسطی کے سیکرٹری انجم رفعت اللہ ، ضلع شمالی کے امیر محمد یوسف ، امیر ضلع غربی محمد اسحاق خان ،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،ضلع جنوبی کے سیکرٹری سفیان دلاور ،قائم مقام امیر ضلع شرقی انجینئر عزیزالدین ظفر ،سیکرٹری ضلع شرقی ڈاکٹر فواد،،نائب امیر ضلع شرقی نعیم اختر، امیر زون گلشن خضر باقی اور دیگر بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیںضلع ملیر ،ضلع ائر پورٹ ،ضلع کورنگی ،ضلع قائدین ، ضلع گلبرگ میں بھی درجنوں مقامات پر الخدمت کے تحت اجتماعی قربانی مراکز پر ہزاروں کی تعداد میں گائے اور بکرے ذبح کیے گئے جہاں عوام کی سہولت کے لیے شاندار انتظامات کیے گئے تھے ، لوگوں نے الخدمت اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے اپنے دوروں کے دوران سرگرمیوں کا جائزہ لیا اوراجتماعی قربانی و مہم چرم میں مصروف کارکنوں اور ذمے داران کو خراج تحسین پیش کیا ،انہوں نے مزید کہا کہ اہل کراچی کے شکر گزار ہیں جنہوں جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضاکاروں کو قربانی کی کھالیں عطیہ کیں، کھالوں کی قیمتیں اگر چہ کم ہیں لیکن الخدمت ان ہی سے آمدنی پیدا کرکے مستحقین کی مدد کرتی ہے، الخدمت کے تحت بہت جلد روزگار مہیا کرنے کے لیے آسان قسطیں بھی دی جائیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں حالیہ بارش کے بعد سندھ حکومت کا مطمئن ہونا انتہائی افسوس ناک ہے، اگر پانی خود نکل جائے گا تو کروڑوں روپے کا بجٹ کس کام کے لیے حاصل کیا گیا ہے۔ صوبائی و بلدیا تی حکومت اور وفاق کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں یہ صرف لوٹنے میں مصروف ہیں۔ندی نالوں کی صفائی اور سیوریج کا نظام درہم برہم ہے،عوام صوبائی وبلدیاتی حکومت سے پوچھ رہے ہیں کہ نالوں کی صفائی کے لیے 1ارب روپے کا بجٹ کہاں خرچ کیا گیا ، شہر میں صفائی ستھرائی کے انتظام کو بہترکیوں نہیں بنایا جارہا؟۔الخدمت اور جماعت اسلامی وسائل نہ ہونے کے باوجود کام کرسکتی ہیںتو صوبائی و بلدیاتی حکومت وسائل ہونے کے باوجود کیوں نہیں کرسکتی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مذبح خانہ کی کوئی مناسب جگہ نہیں دی گئی،جتنے بھی گراؤنڈ قربانی کے لیے مختص کیے گئے، وہاں کوئی نظام ہی موجود نہیں ،کے ایم سی کے پاس بے تحاشہ عملہ موجود ہے اس کے باوجودصفائی کا کوئی مؤثر انتظام نہیں ہے، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم تینوں جماعتوں نے کراچی کو تباہ کردیا ہے، کراچی کے عوام نے تینوں جماعتوں کو مسترد کردیا ہے، وفاقی حکومت نے کراچی کو کچھ نہیں دیا، وفاقی حکومت نے کراچی میں 3 اوور برج بنائے جس کی ڈیزائننگ پر سوالیہ نشان ہے، بارش کی صورتحال کے بعد کی ذمے دار صوبائی و بلدیاتی حکومت ہے،پیپلز پارٹی کراچی سے لینا جانتی ہے لیکن کراچی کو کچھ نہیں دیتی،بارش کے پانی کو ابھی تک صاف نہیں کیا گیا اور نالے اوور فلو کر چکے ہیں۔ اگر انہی نالوں میں آلائشیں ڈالی جائیں گی تو اس سے شہر میں تعفن پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر بھر میں بڑے پیمانے پر الخدمت اور جماعت اسلامی کے تحت اجتماعی قربانی کی گئی ۔ قربانی کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو ہمارے پاس اپنے قربانی کے جانور ذبح کرانے کے لیے لاتے ہیں اور ذبح کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور الخدمت نے کوروناوائرس کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ایس اوپیز پر عمل درآمد کو یقینی بنایا ہے ، الخدمت گزشتہ کئی دہائیوں سے ملک و قوم کی خدمت کررہی ہے، ملک میں آنے والی قدرتی آفات ہوں یا سیلاب کبھی عوام کی خدمت میں پیچھے نہیں رہی اورسب سے پہلے اور آگے بڑھ کر متاثرین کی بحالی اور امداد میں شریک ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الخدمت بیرون ملک بھی خدمت کے کام کررہی ہے اور دنیا بھر میں اس کے کاموں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کوئی بھی ایسا ادارہ موجود نہیں ہے جو عوام کی مدد کرے۔