سالٹ ویسٹ منیجمنٹ زحمت ہے ، منصوبہ بندی کے فقدان سے کراچی میں پانی جمع ہوا ، این ڈی ایم اے

443

 

اسلام آباد (اے پی پی) نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا ہے کہ کراچی میں ندی نالوں کے اطراف تجاوزات، سیوریج اور دوسرے پانی کا الگ الگ نظام نہ ہونے اور طویل مدتی منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث ایک گھنٹہ میں80 سے 83 ملی میٹر بارش کی وجہ سے کراچی میں پانی جمع ہو گیا‘ حکومت کی جانب سے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت پاک فوج تمام متاثرہ علاقوں تک پہنچ چکی ہے‘ (آج) پیر کو بڑے پیمانے پر کام شروع ہو گا‘ ہماری توجہ رواں ماہ کے دوران ممکنہ شدید بارش کے
نقصانات سے بچناہے‘ دنیا میں سالڈ ویسٹ آمدن کا ذریعہ جبکہ ہمارے لیے سالڈ ویسٹ زحمت بن چکا ہے۔ وہ اتوار کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ ایف ڈبلیو او اور دیگر ادارے کراچی کور ہیڈکوارٹرز کی زیر نگرانی کام کر رہے ہیں‘ ایف ڈبلیو او کو کراچی کے وہ علاقے دیے گئے ہیں جہاں بڑے بڑے ندی اور نالے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاک فوج اور اس کے متعلقہ ادارے کراچی میں جو کام کر رہے ہیں وہ مستقل حل نہیں ہے‘ ہمیں کراچی کے یومیہ اکٹھا ہونے والے سالڈ ویسٹ پر توجہ دینا ہو گی جس میں سے صرف 3، 4 ہزار ٹن سالڈ ویسٹ اٹھایا جاتا ہے‘ باقی ندی نالوں میں جا کے رکاوٹ بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1995ء میں کراچی کے نالوں کی چوڑائی 300، 400 میٹر تھی جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کئی کئی جگہوں پر بمشکل 3، 4 میٹر رہ گئی ہیجبکہ نالوں کے اطراف تجاوزات کی بھی بھرمار ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ہم نے ندی، نالوں میں حائل رکاوٹیں دور کرنی ہیں‘ اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے دوسرے مرحلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو بٹھا کر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے‘ کراچی میں نکاسی آب کے بہائو کو رواں دوراں رکھنے کے لیے سپارکو کی مدد سے پانی کے روٹ کو بھی دیکھا جائے گا‘نکاسی آب کے لیے جدید سیوریج سسٹم اور غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کے لیے اتفاق رائے سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔