نفسياتى مسائل اور ہمارے رويے‎

486

مریم حسن

اگر آپ اپنی زندگی میں سب کچھ درست نہیں کرپا رہے ہیں تو بھی ٹھیک ہے، آپ اگر تھک گئے ہیں توبھی ٹھیک ہے،کوی بات نہی۔۔۔ اگر آپ کے مسائل آپ کی برداشت سے بڑھ گئے ہیں تو انہیں بانٹ لیں، آپ ٹھیک نہیں ہیں تو کسی ایسے سے مدد لیں جو آپ کی مدد کرسکتا ہے اور یہی زندگی کی سب سے اچھی بات ہے۔ ۔۔ کہ آپ کسی کی مدد کریں
ہمارے ہاں نفسیاتی بیماریوں کے حوالے سے شعور نہ ہونے کے برابر ہے، دماغی مسائل کا علاج کروانے والے کو پاگل قرار دے کر مزید ذہنی اذیت دی جاتی ہے، ایسے میں یہ پیغام کہ آپ اپنی کمزوریوں کے لیے مدد لیں، اور مدد دیں بہت اہم ہے۔
ہم عام طور دیکھتے ہیں کہ کوئی شخص جس کے پاس بظاہر سب کچھ ہے لیکن وہ خوش نہیں تو ہم اسے ناشکرا قرار دے دیتے ہیں، اپنی طرف سے اس کوکافر نعمت ثابت کرکے اسے چھوڑ دیتے ہیں، کوئی اپنی زندگی میں کسی کے نہ ہونے پر تکلیف سہہ رہا ہے تو اسے بس ایک غلط عمل پر قصوروار ٹھہرا کر اکیلا کردیتے ہیں، ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ہر انسان کی آزمائش الگ ہے، یہاں ہر کسی کو کسی الگ طریقے سے آزمایا جارہا ہے، آپ کے حصے میں وہ آزمائش نہیں آئی جو کسی دوسرے کے حصے میں آئی ہے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ اس شخص کو بھی اس حوالے سے کچھ محسوس نہیں ہورہا۔
دوسروں کو سنیں ، انہیں سمجھنے کی کوشش کریں اور جو نارمل نہیں ہیں، انہیں کہیں کہ کوی بات نہی ہم سب میں کوئی نہ کوئی کمزوری ہوتی ہے
اپنے اردگرد کے لوگوں کی مدد کریں ، اس سے انکی زندگی بھی آسان ہوگی اور آپ کی اپنی بھی، جو دوسروں کے لیے آسانی پیدا کرتا ہے اس کے راستے اللّٰہ آسان کردیتا ہے۔
اس کے علاوہ، اپنے آپ کو بھی موقع دیں ، جب ہم کچھ نہ کرسکیں تو وہی بات اپنے آپ سے کہیں کہ کوئی بات نہی اگلی دفعہ کی تھپکی دے کر اپنی ذات کو پرسکون کرنا چاہیے،اتنا تو ہم اپنے لیے کر ہی سکتے ہیں۔
زندگی کو ایک مختلف زاویے سے دیکھنااور دکھانا چاہیے، میڈیاپر بھی ایسے موضوعات کی ضرورت ہمارے ہاں ہے کیونکہ گھریلو سیاست سے آگے بڑھ کر ہمیں لوگوں کی مدد کرنے والے مواد کو دیکھنے اور دکھانے کی ضرورت ہے۔